أبواب تفريع استفتاح الصلاة ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل 169. باب النَّظَرِ فِي الصَّلاَةِ باب: نماز میں (ادھر ادھر) دیکھنے کا بیان۔
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ نماز میں اپنے ہاتھ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعا کر رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ نماز میں اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں انہیں چاہیئے کہ اس سے باز آ جائیں ورنہ (ہو سکتا ہے کہ) ان کی نگاہیں ان کی طرف واپس نہ لوٹیں یعنی بینائی جاتی رہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 26 (430)، سنن النسائی/ السہو 5 (1185)، (تحفة الأشراف: 2128)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 68 (1045)، مسند احمد (5/108) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں کا کیا حال ہے جو نماز میں اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں؟“، پھر اس سلسلہ میں آپ نے بڑی سخت بات کہی، اور فرمایا: ”لوگ اس سے باز آ جائیں ورنہ ان کی نگاہیں اچک لی جائیں گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 92 (750)، سنن النسائی/السھو 9 (1194)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 68 (1044)، (تحفة الأشراف: 11713)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/109، 112، 115، 116، 140، 258)، سنن الدارمی/الصلاة 67 (1339) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی چادر میں نماز پڑھی جس میں نقش و نگار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس چادر کے نقش و نگار نے نماز سے غافل کر دیا، اسے ابوجہم کے پاس لے جاؤ (ابوجہم ہی نے وہ چادر آپ کو تحفہ میں دی تھی) اور ان سے میرے لیے ان کی انبجانی چادر لے آؤ“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 14 (373)، والأذان 93 (752)، واللباس 19 (5817)، صحیح مسلم/المساجد 15 (556)، سنن النسائی/القبلة 20 (772)، سنن ابن ماجہ/اللباس 1 (3550)، (تحفة الأشراف: 1634)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 18(67)، مسند احمد (6/37، 46، 177، 199، 208)، ویأتي ہذا الحدیث فی اللباس (4053) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہم کی کر دی چادر لے لی، تو آپ سے کہا گیا: اللہ کے رسول! وہ (باریک نقش و نگار والی) چادر اس (کر دی چادر) سے اچھی تھی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16403، 17023)، ویاٹی ہذا الحدیث في اللباس (4052)، (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
|