Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
140. باب مَنْ رَأَى الْقِرَاءَةَ إِذَا لَمْ يَجْهَرْ
باب: امام زور سے قرآت نہ کرے تو مقتدی قرآت کرے اس کے قائلین کی دلیل۔
حدیث نمبر: 828
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح. وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ الْمَعْنَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَرَأَ خَلْفَهُ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ: أَيُّكُمْ قَرَأَ؟ قَالُوا: رَجُلٌ، قَالَ: قَدْ عَرَفْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ أَبُو الْوَلِيدُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ: أَلَيْسَ قَوْلُ سَعِيدٍ أَنْصِتْ لِلْقُرْآنِ؟ قَالَ: ذَاكَ إِذَا جَهَرَ بِهِ. قَالَ ابْنُ كَثِيرٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: قُلْتُ لِقَتَادَةَ: كَأَنَّهُ كَرِهَهُ، قَالَ: لَوْ كَرِهَهُ نَهَى عَنْهُ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی تو ایک شخص آیا اور اس نے آپ کے پیچھے «سبح اسم ربك الأعلى» کی قرآت کی، جب آپ فارغ ہوئے تو آپ نے پوچھا: تم میں کس نے قرآت کی ہے؟، لوگوں نے کہا: ایک شخص نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا محسوس ہوا کہ تم میں سے کسی نے مجھے اشتباہ میں ڈال دیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوالولید نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ شعبہ نے کہا تو میں نے قتادہ سے پوچھا: کیا سعید کا یہ کہنا نہیں ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو تم خاموش رہو؟ انہوں نے کہا: یہ حکم اس وقت ہے، جب قرآت جہر سے ہو۔ ابن کثیر نے اپنی روایت میں کہا ہے کہ شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے کہا: گویا آپ نے اسے ناپسند کیا تو انہوں نے کہا: اگر آپ کو یہ ناپسند ہوتا، تو آپ اس سے منع فرما دیتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 12 (498)، سنن النسائی/الافتتاح 27 (916،917)، (تحفة الأشراف: 10825)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/426، 431، 433، 541) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف (زور سے پڑھنے) کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلجان قلب کو ناپسند کیا، سورہ کی قرأت پر صاد کیا، تو سورہ فاتحہ کی قرأت پر بدرجہ اولیٰ پسندیدگی پائی گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (398)

وضاحت: ۱؎: یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف (زور سے پڑھنے) کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلجان قلب کو ناپسند کیا، سورہ کی قرأت پر صاد کیا، تو سورہ فاتحہ کی قرأت پر بدرجہ اولیٰ پسندیدگی پائی گئی۔