أبواب تفريع استفتاح الصلاة ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل 191. باب فِي السَّلاَمِ باب: سلام پھیرنے کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں اور بائیں ”السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله“ کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کی گال کی سفیدی دکھائی دیتی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ سفیان کی روایت کے الفاظ ہیں اور اسرائیل کی حدیث سفیان کی حدیث کی مفسر نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے زہیر نے ابواسحاق سے اور یحییٰ بن آدم نے اسرائیل سے، اسرائیل نے ابواسحاق سے، ابواسحاق نے عبدالرحمٰن بن اسود سے، انہوں نے اپنے والد اسود اور علقمہ سے روایت کیا ہے، اور ان دونوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعبہ ابواسحاق کی اس حدیث کے مرفوع ہونے کے منکر تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 109 (295)، سنن النسائی/السھو 71 (1323، 1324، 1325، 1326)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 28 (914)، (تحفة الأشراف: 9182، 9504)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/390، 406، 409، 414، 444، 448)، سنن الدارمی/الصلاة 87 (1385) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ ترجمہ اس صورت میں ہو گا جب علقمہ کا عطف «عن أبيه» پر ہو اور اگر علقمہ کا عطف «عن عبدالرحمن» پر ہو تو ترجمہ یہ ہو گا کہ ابواسحاق نے اسے عبدالرحمن سے اور انہوں نے اپنے والد سے اور اسی طرح ابواسحاق نے علقمہ سے اور انہوں نے عبداللہ سے روایت کیا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ اپنے دائیں جانب «السلام عليكم ورحمة الله وبركاته» اور اپنے بائیں جانب «السلام عليكم ورحمة الله» کہتے ہوئے سلام پھیر رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11776) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم میں سے کوئی سلام پھیرتا تو اپنے ہاتھ سے اپنے دائیں اور بائیں اشارے کرتا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”تم لوگوں کا کیا حال ہے کہ تم میں سے کوئی (نماز میں) اپنے ہاتھ سے اشارے کرتا ہے، گویا اس کا ہاتھ شریر گھوڑے کی دم ہے، تم میں سے ہر ایک کو بس اتنا کافی ہے“ (یا یہ کہا: کیا تم میں سے ہر ایک کو اس طرح کرنا کافی نہیں؟)، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا کہ دائیں اور بائیں طرف کے اپنے بھائی کو سلام کرے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 27 (431)، سنن النسائی/السھو 5 (1186)، 69 (1319)، 72 (1327)، (تحفة الأشراف: 2207)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/86، 88، 93، 101، 102، 107) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس طریق سے بھی مسعر سے اس مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کسی کو یا ان میں سے کسی کو کافی نہیں ہے کہ وہ اپنا ہاتھ اپنی ران پر رکھے پھر اپنے دائیں اور بائیں اپنے بھائی کو سلام کرے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 2207) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ لوگ نماز میں اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے تو آپ نے فرمایا: ”مجھے کیا ہو گیا ہے کہ میں تمہیں اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھ رہا ہوں، گویا کہ وہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں؟ نماز میں سکون سے رہا کرو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الصلاة 27 (430)، سنن النسائی/السہو 5 (1185)، (تحفة الأشراف: 2128)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/86، 88، 93، 101، 102، 107) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|