كِتَاب الْإِمَارَةِ امور حکومت کا بیان The Book on Government 34. باب فَضْلِ الْجِهَادِ وَالرِّبَاطِ: باب: جہاد اور دشمن کو تاکتے رہنے کی فضیلت۔ Chapter: The virtue of Jihad and keeping watch over the frontier محمد بن ولید زبیدی نے زہری سے، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے، انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور پوچھا: لوگوں میں سے کون سا شخص افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: "جو اپنے مال اور جان کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے۔" اس نے پوچھا: اس کے بعد پھر کون افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: "وہ مومن افضل ہے جو کسی پہاڑ کی گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں رہتا ہے، اللہ کی عبادت کرتا ہے اور لوگوں کو اپنی برائی سے محفوظ رکھتا ہے۔" حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر پوچھا، سب لوگوں میں سے بہتر کون ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ آدمی جو اپنے مال اور اپنی جان سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے۔“ اس نے پوچھا، پھر کون؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مومن جو پہاڑی دروں میں کسی درہ میں وہ اللہ کی بندگی کرتا ہے اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر نے زہری سے، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے، انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! لوگوں میں سے افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا: "ایسا مومن جو اپنی جان اور مال سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتا ہے۔" اس نے پوچھا: اس کے بعد؟ آپ نے فرمایا: "پھر وہ آدمی جو پہاڑ کی گھاٹیوں میں سے کسی گھاٹی میں تنہا رہتا ہے، اپنے رب کی عبادت کرتا ہے اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔" حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے پوچھا، یا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ! سب لوگوں میں بہترین فرد کون ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ مومن جو اپنے نفس اور اپنے مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے۔“ اس نے پوچھا، پھر کون؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر وہ آدمی جو پہاڑی گھاٹیوں میں سے کسی گھاٹی میں الگ تھلگ اپنے رب کی بندگی کرتا ہے اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اوزاعی نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اورآدمی جو کسی گھاٹی میں ہے کہا۔ پھر وہ آدمی نہیں کہا امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے، ابن شہاب کی مذکورہ بالا سند سے حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اور ایک آدمی جو کسی گھاٹی میں ہے، ثم
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم ، عن ابيه ، عن بعجة ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " من خير معاش الناس لهم، رجل ممسك عنان فرسه في سبيل الله، يطير على متنه كلما سمع هيعة او فزعة طار عليه يبتغي القتل والموت مظانه او رجل في غنيمة، في راس شعفة من هذه الشعف او بطن واد من هذه الاودية يقيم الصلاة، ويؤتي الزكاة، ويعبد ربه حتى ياتيه اليقين ليس من الناس إلا في خير "،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ بَعْجَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مِنْ خَيْرِ مَعَاشِ النَّاسِ لَهُمْ، رَجُلٌ مُمْسِكٌ عِنَانَ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَطِيرُ عَلَى مَتْنِهِ كُلَّمَا سَمِعَ هَيْعَةً أَوْ فَزْعَةً طَارَ عَلَيْهِ يَبْتَغِي الْقَتْلَ وَالْمَوْتَ مَظَانَّهُ أَوْ رَجُلٌ فِي غُنَيْمَةٍ، فِي رَأْسِ شَعَفَةٍ مِنْ هَذِهِ الشَّعَفِ أَوْ بَطْنِ وَادٍ مِنْ هَذِهِ الْأَوْدِيَةِ يُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَيَعْبُدُ رَبَّهُ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْيَقِينُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ إِلَّا فِي خَيْرٍ "، یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا: ہمیں عبدالعزیز بن ابی حازم نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے بعجہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لوگوں کے لیے زندگی کے بہترین طریقوں میں سے یہ ہے کہ آدمی نے اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے گھوڑے کی لگام پکڑ رکھی ہو، اس کی پیٹح پر اللہ کی راہ میں اڑتا (تیزی سے حرکت کرتا) پھرے، جب بھی (دشمن کی) آہٹ یا (کسی کے) ڈرنے کی آواز سنے، اڑ کر وہاں پہنچ جائے، ہر اس جگہ قتل اور موت کو تلاش کرتا ہو جہاں اس کے ہونے کا گمان ہو یا پھر وہ آدمی جو بکریوں کے چھوٹے سے ریوڑ کے ساتھ ان چوٹیوں میں سے کسی ایک چھوٹی پر یا ان وادیوں میں سے کسی وادی میں ہو، نماز قائم کرے، زکاۃ دے اور یقینی انجام (موت) تک اپنے رب کی عبادت کرے، اچھائی کے معاملات کے سوا لوگوں سے کوئی تعلق نہ رکھے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سے بہترین زندگی اس آدمی کی ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام تھامے رکھے ہوئے اللہ کی راہ میں گھوڑے کی پیٹھ پر لڑ رہا ہے، جب وہ دشمن کی آواز سنتا ہے، یا گھبراہٹ محسوس کرتا ہے، اس پر اڑ کر پہنچ جاتا ہے، قتل اور موت اس کے محل میں تلاش کرتا ہے، یا وہ انسان جو کچھ بکریوں کے ساتھ پہاڑی چوٹیوں میں سے کسی چوٹی پر ہے یا ان وادیوں میں سے کسی وادی کے اندر رہتا ہے، نماز کا اہتمام کرتا ہے اور زکاۃ ادا کرتا ہے اور اپنی موت تک اپنے رب کی بندگی کرتا ہے، لوگوں سے خیر کے علاوہ کسی چیز میں نہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قتیبہ بن سعید نے عبدالعزیز بن ابی حازم سے، انہوں نے اور یعقوب بن عبدالرحمٰن دونوں نے اسی سند کے ساتھ ابو حازم سے اسی کے مانند روایت بیان کی (بعجہ کا مکمل نام لیتے ہوئے) بعجہ بن عبداللہ بن بدر کہا۔ اور یحییٰ کی روایت کے برعکس (ان وادیوں میں سے ایک وادی کے بجائے) "ان گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں" کہا۔ امام صاحب یہی حدیث اپنے دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ اس میں یہ ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان پہاڑی گھاٹیوں میں سے کسی گھاٹی میں“ یحییٰ کی روایت میں شعفة من هذه الشعف
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسامہ بن زید نے بعجہ بن عبداللہ جہنی سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے ہم معنی حدیث روایت کی جو ابوحازم نے بعجہ سے روایت کی۔ اور انہوں نے "گھاٹیوں میں سے ایک گھاٹی میں" کہا۔ یہی روایت، امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے ابو حازم کی حدیث کے ہم معنی بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہاڑی گھاٹیوں میں سے کسی گھاٹی میں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|