صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
43. باب مَنَ قَاتَلَ لِلرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ اسْتَحَقَّ النَّارَ:
باب: جو شخص لڑے نمائش کے لیے وہ جہنمی ہے۔
Chapter: One who fights to show off and gain a reputation deserves Hell
حدیث نمبر: 4923
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا ابن جريج ، حدثني يونس بن يوسف ، عن سليمان بن يسار ، قال: تفرق الناس عن ابي هريرة ، فقال له ناتل: اهل الشام ايها الشيخ، حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن اول الناس يقضى يوم القيامة عليه رجل استشهد، فاتي به فعرفه نعمه فعرفها، قال: فما عملت فيها؟، قال: قاتلت فيك حتى استشهدت، قال: كذبت، ولكنك قاتلت لان يقال جريء، فقد قيل ثم امر به فسحب على وجهه حتى القي في النار، ورجل تعلم العلم وعلمه وقرا القرآن، فاتي به فعرفه نعمه فعرفها، قال: فما عملت فيها؟، قال: تعلمت العلم وعلمته وقرات فيك القرآن، قال: كذبت، ولكنك تعلمت العلم ليقال عالم وقرات القرآن ليقال هو قارئ، فقد قيل ثم امر به فسحب على وجهه حتى القي في النار، ورجل وسع الله عليه واعطاه من اصناف المال كله، فاتي به فعرفه نعمه فعرفها، قال: فما عملت فيها؟، قال: ما تركت من سبيل تحب ان ينفق فيها إلا انفقت فيها لك، قال: كذبت، ولكنك فعلت ليقال هو جواد، فقد قيل ثم امر به فسحب على وجهه ثم القي في النار "،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ لَهُ نَاتِلُ: أَهْلِ الشَّامِ أَيُّهَا الشَّيْخُ، حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَيْهِ رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟، قَالَ: قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِأَنْ يُقَالَ جَرِيءٌ، فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟، قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ الْعِلْمَ لِيُقَالَ عَالِمٌ وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ هُوَ قَارِئٌ، فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟، قَالَ: مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ لِيُقَالَ هُوَ جَوَادٌ، فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ "،
خالد بن حارث نے کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے یونس بن یوسف نے سلیمان بن یسار سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: (جمگھٹے کے بعد) لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے چھٹ گئے تو اہل شام میں سے ناتل (بن قیس جزامی رئیس اہل شام) نے ان سے کہا: شیخ! مجھے ایسی حدیث سنائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، کہا: ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "قیامت کے روز سب سے پہلا شخص جس کے خلاف فیصلہ آئے گا، وہ ہو گا جسے شہید کر دیا گیا۔ اسے پیش کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی (عطا کردہ) نعمت کی پہچان کرائے گا تو وہ اسے پہچان لے گا۔ وہ پوچھے گا تو نے اس نعمت کے ساتھ کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے تیری راہ میں لڑائی کی حتی کہ مجھے شہید کر دیا گیا۔ (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا تو نے جھوٹ بولا۔ تم اس لیے لڑے تھے کہ کہا جائے: یہ (شخص) جری ہے۔ اور یہی کہا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا تو اس آدمی کو منہ کے بل گھسیٹا جائے گا یہاں تک کہ آگ میں ڈال دیا جائے گا اور وہ آدمی جس نے علم پڑھا، پڑھایا اور قرآن کی قراءت کی، اسے پیش کیا جائے گا۔ (اللہ تعالیٰ) اسے اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا، وہ پہچان کر لے گا، وہ فرمائے گا: تو نے ان نعمتوں کے ساتھ کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے علم پڑھا اور پڑھایا اور تیری خاطر قرآن کی قراءت کی، (اللہ) فرمائے گا: تو نے جھوٹ بولا، تو نے اس لیے علم پڑھا کہ کہا جائے (یہ) عالم ہے اور تو نے قرآن اس لیے پڑھا کہ کہا جائے: یہ قاری ہے، وہ کہا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا، اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا حتی کہ آگ میں ڈال دیا جائے گا۔ اور وہ آدمی جس پر اللہ نے وسعت کی اور ہر قسم کا مال عطا کیا، اسے لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا، وہ پہچان لے گا۔ اللہ فرمائے گا: تم نے ان میں کیا کیا؟ کہے گا: میں نے کوئی راہ نہیں چھوڑی جس میں تمہیں پسند ہے کہ مال خرچ کیا جائے مگر ہر ایسی راہ میں خرچ کیا۔ اللہ فرمائے گا: تم نے جھوٹ بولا ہے، تم نے (یہ سب) اس لیے کیا تاکہ کہا جائے، وہ سخی ہے، ایسا ہی کہا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا، تو اسے منہ کے بل گھسیٹا جائے گا، پھر آگ میں ڈال دیا جائے گا۔"
سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں کہ لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بکھر گئے تو ایک شامی سر برآوردہ یا ناتل نامی شخص نے ان سے کہا، اے شیخ! ہمیں وہ حدیث سنائیے، جو آپ نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، انہوں نے کہا، ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، سب سے پہلے قیامت کے دن جس کے خلاف فیصلہ ہو گا، وہ ایک شہید ہونے والا آدمی ہے، اسے لایا جائے گا، تو اللہ تعالیٰ اپنی نعمتیں اسے بتائے گا اور وہ ان کا اقرار کرے گا، اللہ تعالی پوچھے گا، تو نے ان نعمتوں سے کیا کام لیا (کن مقاصد کے لیے ان کو استعمال کیا) ہے وہ کہے گا، میں نے تیری خاطر جہاد کیا، حتیٰ کہ مجھے شہید کر دیا گیا، اللہ فرمائے گا، تو جھوٹ بولتا ہے، تو نے تو صرف اس لیے جہاد میں حصہ لیا، تاکہ تیری جراءت کے چرچے ہوں، تو یہ چرچے ہو گئے، پھر اس کے بارے میں حکم ہو گا اور اسے اوندھے منہ گھسیٹ کر دوزخ میں ڈال دیا جائے اور ایک آدمی نے علم سیکھا اور سکھایا اور قرآن کی قراءت کرتا رہا، اسے بھی لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو اپنی نعمتوں کی شناخت کروائے گا اور وہ ان کی شناخت کر لے گا، اللہ اس سے پوچھے گا، تو نے ان سے کیا کام لیا؟ (ان کو کن مقاصد کے لیے استعمال کیا) وہ کہے گا، میں نے علم سیکھا اور اسے سکھایا اور تیری خاطر قرآن کی قراءت کی، اللہ فرمائے گا، تو جھوٹ کہتا ہے تو نے تو علم اس لیے حاصل کیا، تاکہ تجھے عالم کہا جائے گا اور تو نے قرآن پڑھا، تاکہ تجھے قاری کہا جائے گا، تو تیرا یہ مقصد حاصل ہو چکا، (تیرے عالم اور قاری ہونے کا خوب چرچا ہوا) پھر اس کے بارے میں حکم ہو گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور ایک تیسرا آدمی ہو گا جس کو اللہ تعالیٰ نے بھرپور دولت سے نوازا ہو گا اور اسے ہر قسم کا مال عنایت کیا ہو گا، اسے بھی لایا جائے گا اور اللہ اسے اپنی نعمتوں سے آگاہ فرمائے گا اور وہ ان کا اعتراف کر لے گا، اللہ تعالیٰ پوچھے گا، تو نے ان سے کیا کام لیا؟ وہ کہے گا، میں نے کوئی ایسا راستہ نہیں چھوڑا، جہاں تجھے خرچ کرنا پسند تھا، مگر تیری رضا کے حصول کی خاطر میں نے وہاں خرچ کیا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا، تو نے جھوٹ کہا، درحقیقت تو نے یہ سب کچھ اس لیے کیا تاکہ تجھے سخی کہا جائے، (تیری فیاضی اور داد و دہش کے چرچے ہوں) سو تیرا یہ مقصد تجھے حاصل ہو گیا، (دنیا میں تیری سخاوت اور داد و دہش کے خوب چرچے ہوئے) پھر اس کے بارے میں حکم ہو گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر آگ میں ڈال دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4924
Save to word اعراب
وحدثناه علي بن خشرم ، اخبرنا الحجاج يعني ابن محمد ، عن ابن جريج ، حدثني يونس بن يوسف ، عن سليمان بن يسار ، قال: تفرج الناس عن ابي هريرة ، فقال له ناتل الشامي:، واقتص الحديث بمثل حديث خالد بن الحارث.وحَدَّثَنَاه عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: تَفَرَّجَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ لَهُ نَاتِلٌ الشَّامِيُّ:، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ حَدِيثِ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ.
حجاج بن محمد نے ہمیں ابن جریج سے خبر دی، کہا: مجھے یونس بن یوسف نے سلیمان بن یسار سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے چھٹ گئے تو ناتل شامی نے کہا۔۔۔ اور (اس کے بعد) خالد بن حارث کی طرح حدیث بیان کی۔
مصنف یہی روایت اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.