كِتَاب الْإِمَارَةِ امور حکومت کا بیان The Book on Government 14. باب حُكْمِ مَنْ فَرَّقَ أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ وَهُوَ مُجْتَمِعٌ: باب: جو شخص مسلمانوں کے اتفاق میں خلل ڈالے۔ Chapter: The ruling on one who seeks to divide the muslims when they are united شعبہ نے زیاد بن علاقہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے عَرفجہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جلد ہی فتنوں پر فتنے برپا ہوں گے، تو جو شخص اس امت کے معاملے (نظام سلطنت) کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہے جبکہ وہ متحد ہو تو اسے تلوار کا نشانہ بنا دو، وہ جو کوئی بھی ہو، سو ہو حضرت عرفجہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”واقعہ یہ ہے کہ یقینا ناپسندیدہ امور اور فتنوں کا ظہور ہو گا، تو جو انسان اس امت کے اتحاد و وحدت کو پارہ پارہ کرنے کا ارادہ کرے، تلوار سے اس کی گردن اڑا دینا، خواہ وہ کسی درجہ کا مالک ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو عوانہ، شیبان، اسرائیل، عبداللہ بن مختار اور ایک آدمی جس کا حماد نے نام لیا تھا، ان سب نے زیاد بن علاقہ سے، انہوں نے حضرت عرفجہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت بیان کی، مگر ان سب کی حدیث میں: "اسے قتل کر دو" کے الفاظ ہیں امام صاحب اپنے چار اساتذہ کی چار سندوں سے حضرت عرفجہ ؓ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، صرف یہ فرق ہے کہ یہ اساتذہ فاضربوه
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو یعفور نے حضرت عرفجہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جب تمہارا نظام (حکومت) ایک شخص کے ذمے ہو، پھر کوئی تمہارے اتحاد کی لاٹھی کو توڑنے یا تمہاری جماعت کو منتشر کرنے کے ارادے سے آگے بڑھے تو اسے قتل کر دو حضرت عرفجہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، ”جو انسان تمہارے پاس آئے، جبکہ تم ایک دوسرے آدمی (امیر) پر متفق ہو اور وہ تم میں اختلاف پیدا کرنا چاہے، تمہارے اتحاد کی لاٹھی (قوت) کو توڑنا چاہیے، یا تمہاری جمعیت میں تفریق پیدا کرے تو اسے قتل کر دو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|