كِتَاب الْإِمَارَةِ امور حکومت کا بیان The Book on Government 6. باب غِلَظِ تَحْرِيمِ الْغُلُولِ: باب: غنیمت میں چوری کرنا کیسا گناہ ہے۔ Chapter: Emphatic prohibition against stealing from the spoils of war (Ghulul) وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن ابي حيان ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: " قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فذكر الغلول فعظمه وعظم امره، ثم قال: لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته بعير له رغاء، يقول: يا رسول الله، اغثني، فاقول: لا املك لك شيئا، قد ابلغتك لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته فرس له حمحمة، فيقول: يا رسول الله، اغثني، فاقول: لا املك لك شيئا، قد ابلغتك لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته شاة لها ثغاء، يقول: يا رسول الله، اغثني، فاقول: لا املك لك شيئا، قد ابلغتك لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته نفس لها صياح، فيقول: يا رسول الله، اغثني، فاقول: لا املك لك شيئا، قد ابلغتك لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته رقاع تخفق، فيقول: يا رسول الله، اغثني، فاقول: لا املك لك شيئا، قد ابلغتك لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته صامت، فيقول: يا رسول الله، اغثني، فاقول: لا املك لك شيئا، قد ابلغتك ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَذَكَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ وَعَظَّمَ أَمْرَهُ، ثُمَّ قَالَ: لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ، يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ شَاةٌ لَهَا ثُغَاءٌ، يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ نَفْسٌ لَهَا صِيَاحٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ رِقَاعٌ تَخْفِقُ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ صَامِتٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا، قَدْ أَبْلَغْتُكَ ". اسماعیل بن ابراہیم نے ابوحیان سے، انہوں نے ابو زرعہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں (خطبہ دینے کے لیے) کھڑے ہوئے۔ اور آپ نے مال غنیمت میں خیانت کا ذکر فرمایا: آپ نے ایسی خیانت اور اس کے معاملے کو انتہائی سنگین قرار دیا، پھر فرمایا: "میں تم میں سے کسی کو قیامت کے دن اس طرح آتا ہوا نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر اونٹ سوار ہو کر بلبلا رہا ہو اور وہ کہے: اللہ کے رسول! میری مدد فرمائیے، اور میں جواب میں کہوں: میں تمہارے لئے کچھ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا، میں نے تمہیں (دنیا ہی میں) حق پہنچا دیا تھا۔ میں تم میں سے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گردن پر گھوڑا سوار ہو کر ہنہنا رہا ہو، وہ کہے: اللہ کے رسول! میری مدد کیجئے، اور میں کہوں کہ میں تمہارے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتا، میں نے تمہیں حق پہنچا دیا تھا۔ میں تم میں سے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گردن پر بکری سوار ہو کر ممیا رہی ہو، وہ کہے: اللہ کے رسول! میری مدد کیجئے، اور میں کہوں: میں تمہارے لیے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا، میں نے تمہیں حق سے آگاہ کر دیا تھا، میں تم میں سے کسی شخص کو روزِ قیامت اس حالت میں نہ دیکھوں کہ اس کی گردن پر کسی شخص کی جان سوار ہو اور وہ (ظلم کی دہائی دیتے ہوئے) چیخیں مار رہی ہو، اور وہ شخص کہے: اللہ کے رسول! میری مدد کیجئے، اور میں کہوں: میں تمہارے لیے کچھ نہیں کر سکتا، میں نے تمہیں سب کچھ بتا دیا تھا۔ میں تم میں سے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گردن پر کپڑا لدا ہوا پھڑپھڑا رہا ہو، اور وہ کہے: اللہ کے رسول! میری مدد کیجئے، میں کہوں: تمہارے لیے میرے بس میں کچھ نہیں، میں نے تم کو سب کچھ سے آگاہ کر دیا تھا۔ میں تم میں سے کسی شخص کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گرن پر نہ بولنے والا مال (سونا چاندی) لدا ہوا ہو، وہ کہے: اللہ کے رسول! میری مدد کیجئے، میں کہوں: تمہارے لیے میرے پاس کسی چیز کا اختیار نہیں، میں نے تم کو (انجام) کی خبر پہنچا دی تھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خطاب کے لیے کھڑے ہوئے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت میں خیانت کی سنگینی کا ذکر کیا اور اس معاملہ کو انتہائی سنگین قرار دیا، پھر فرمایا: ”میں تم میں سے کسی کو اس حالت میں نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گردن پر اونٹ سوار ہو، جو بلبلا رہا ہو، وہ کہے، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! میری فریاد رسی کیجئے، تو میں جواب دوں گا، میرے اختیار میں تیرے لیے کچھ نہیں، میں تمہیں پیغام پہنچا چکا ہوں، میں تم میں سے کسی کو اس حالت میں نہ پاؤں، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے کہ اس کی گردن پر گھوڑا سوار ہو جو ہنہنا رہا ہو اور وہ کہے گا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! میری مدد فرمائیے، تو میں کہوں گا، میرے بس میں تیرے لیے کچھ نہیں ہے، میں تمہیں پیغام پہنچا چکا ہوں، میں تم میں سے کسی کو اس حالت میں نہ پاؤں، وہ قیامت کے دن آئے اور اس کی گردن پر کوئی انسان ہو، وہ چلا رہا ہو، وہ کہے گا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مدد فرمائیے، میں کہوں گا، میں تیرے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں، میں تمہیں مسئلہ بتا چکا ہوں۔ میں تم میں سے کسی کو اس حالت میں نہ پاؤں، وہ قیامت کے دن آئے، اس کی گردن پر کپڑے لدے ہوں اور وہ بھی حرکت کر رہے ہوں، وہ کہے گا، یا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ! میری مدد کیجئے، میں کہوں گا، میں تمہارے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں، میں تمہیں پیغام دے چکا ہوں، میں تم میں سے کسی کو اس حالت میں نہ پاؤں، کہ اس کی گردن پر سونا چاندی لدا ہو، وہ کہے گا، یا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ! میری مدد فرمائیں، میں کہوں گا، میں تمہیں آگاہ کر چکا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالرحیم بن سلیمان نے ابوحیان سے، جریر نے ان سے اور عمارہ بن قعقاع سے، ان سب نے ابوزرعہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ابوحیان سے اسماعیل کی روایت کردہ حدیث کی طرح روایت بیان کی امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حماد بن زید نے ایوب سے، انہوں نے یحییٰ بن سعید سے، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت میں خیانت کا ذکر فرمایا اور اس کی سنگینی بیان کی اور انہوں (ایوب) نے پوری حدیث بیان کی۔ حماد نے کہا: پھر اس کے بعد میں نے یحییٰ بن سعید کو یہی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا۔ انہوں نے بعینہ اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح ہمیں ایوب نے ان سے بیان کی تھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیانت کا ذکر فرمایا اور اسے انتہائی سنگین قرار دیا، آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کی، حماد کہتے ہیں، بعد میں میں نے یہ حدیث براہ راست یحییٰ سے سنی، تو اس نے اس طرح سنائی کہ ہمیں اس سے (یحییٰ سے) ایوب نے سنائی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں عبدالوارث نے بیان کیا، کہا: ہمیں ایوب نے یحییٰ بن سعید بن حیان سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے ابوہریرہ سے ان سب کی حدیث کی طرح حدیث روایت کی امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|