امام مالک نے یحییٰ بن سعید سے، انہوں نے محمد بن ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ بن وقاص سے، انہوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اعمال کا مدار نیت پر ہی ہے، اور آدمی کے لیے وہی (اجر) ہے جس کی اس نے نیت کی۔ جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف تھی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس شخص کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کے لیے یا کسی عورت سے نکاح کرنے کے لیے تھی تو اس کی ہجرت اسی چیز کی طرف ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی تھی۔"
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب انسانی اعمال کا دارومدار بس نیت پر ہے اور آدمی کو اس کی نیت کے مطابق ہی پھل ملتا ہے، تو جس شخص نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کی (اللہ اور اس کی رضا و خوشنودی اور اطاعت کے سوا اس کی ہجرت کا کوئی اور محرک نہ تھا) تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہوئی اور اس کو اس کا اجر و ثواب حاصل ہو گا) اور جس نے ہجرت کسی دنیوی مقصد کے لیے یا کسی عورت سے نکاح کرنے کی خاطر کی تو (اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے نہ ہوئی بلکہ) اسی غرض کے لیے ہوئی جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔“