كِتَاب الْإِمَارَةِ امور حکومت کا بیان The Book on Government 8. باب وُجُوبِ طَاعَةِ الأُمَرَاءِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ وَتَحْرِيمِهَا فِي الْمَعْصِيَةِ: باب: بادشاہ یا حاکم یا امام کی اطاعت واجب ہے اس کام میں جو گناہ نہ ہو اور گناہ میں اطاعت کرنا حرام ہے۔ Chapter: The obligation of obeying leaders in matters that do not involve sin, but it is forbidden to obey them in sinful matters ابن جریج نے بیان کیا کہ قرآن مجید کی آیت: "اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور ان کی جو تم میں سے اختیار والے ہیں" حضرت عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی سہمی رضی اللہ عنہ کے متعلق نازل ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک لشکر میں (امیر بنا کر) روانہ کیا تھا (ابن جریج نے کہا) مجھے یعلیٰ بن مسلم نے سعید بن جبیر سے خبر دی، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ابن جریج حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ قرآن مجید کی یہ آیت ”اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو اور اپنے حکمرانوں کی“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مغیرہ بن عبدالرحمان نے ابوزناد سے، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جو میری نافرمانی کرتا ہے، اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جو میرے امیر کی اطاعت کرے گا، تو اس نے میری اطاعت کی اور جو میرے امیر کی نافرمانی کرے گا، اس نے میری فرمانی کی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن عیینہ نے ابوزناد سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، انہوں نے یہ بیان نہیں کیا: "جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں یہ جملہ نہیں ہے، ”اور جو امیر کی نافرمانی کرتا ہے، وہ میرا نافرمان ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس نے خبر دی کہ انہیں ابن شہاب نے خبر دی، کہا: ہمیں ابوسلمہ بن عبدالرحمان نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے میرے (مقرر کردہ) امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی، اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے میرے امیر کی اطاعت کی تو اس نے یقینا میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی تو اس نے یقینا میری نافرمانی کی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زیاد (بن سعد) سے روایت ہے، انہوں نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ بالکل اسی (سابقہ حدیث) کے مانند امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو عوانہ اور شعبہ نے یعلیٰ بن عطاء سے روایت کی، انہوں نے علقمہ سے (حدیث) سنی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سابقہ حدیث کی طرح روایت کی امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی تین سندوں سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر نے ہمام بن منبہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سب کی حدیث کے مانند روایت کی امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے مذکورہ بالا استادوں کی طرح روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، عن حيوة : ان ابا يونس مولى ابي هريرة حدثه، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بذلك، وقال: من اطاع الامير ولم يقل اميري وكذلك في حديث همام عن ابي هريرة.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَيْوَةَ : أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، وَقَالَ: مَنْ أَطَاعَ الْأَمِيرَ وَلَمْ يَقُلْ أَمِيرِي وَكَذَلِكَ فِي حَدِيثِ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ (ازاد کردہ غلام) ابو یونس نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی (حدیث) روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے "جس نے امیر کی اطاعت کی" فرمایا، "میرے امیر کی" نہیں فرمایا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہمام کی روایت کردہ حدیث میں بھی اسی طرح ہے امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے مذکورہ حدیث بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے امیر کی اطاعت کی“ یہ نہیں کہا، ”میرے امیر کی۔“ ھمام کی روایت بھی اس طرح ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو صالح السمان سے روایت ہے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پر (امیر کا حکم) سننا اور ماننا واجب ہے، اپنی مشکل (کی کیفیت) میں بھی اور اپنی آسانی میں بھی، اپنی خوشی میں بھی اور اپنی ناخوشی میں بھی اور اس وقت بھی جب تک پر (کسی اور کو) ترجیح دی جا رہی ہو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے مخاطب! تم پر سننا اور اطاعت کرنا لازم ہے اپنی تنگی اور آسانی میں، طبیعت کی نشاط کے وقت اور ناگواری کے وقت، چاہے تم پر کسی کو ترجیح ہی دی جائے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن ادریس نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابو عمران سے، انہوں نے عبداللہ بن صامت سے اور انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی تھی کہ میں (امیر کی بات) سنوں اور اطاعت کروں، چاہے وہ (امیر) کٹے ہوئے اعضاء والا غلام ہی کیوں نہ ہو حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تلقین فرمائی کہ میں سنوں اور اطاعت کروں خواہ امیر اعضاء کٹا غلام ہو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن جعفر اور نضر بن شمیل نے ہمیں شعبہ سے، انہوں نے ابوعمران سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور حدیث میں کہا: چاہے وہ (امیر) کٹے ہوئے اعضاء والا حبشی غلام (ہی کیوں نہ ہو امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سندوں سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں عبداً
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبیداللہ کے والد معاذ نے ہمیں شعبہ سے اور انہوں نے ابوعمران سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، جس طرح ابن ادریس نے کہا: کٹے ہوئے اعضاء والا غلام (ہی کیوں نہ ہو ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، وہ اعضاء بریدہ غلام ہی کیوں نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن مثنیٰ نے کہا: محمد بن جعفر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے یحییٰ بن حصین سے، انہوں نے کہا: میں نے اپنی دادی سے سنا، وہ بیان کرتی تھیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے دوران میں خطبہ دے رہے تھے اور آپ فرما رہے تھے: "اگر تم پر ایک غلام کو حاکم بنایا جائے اور وہ کتاب اللہ کے مطابق تمہاری راہنمائی کرے تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو یحییٰ بن حصین بیان کرتے ہیں، میں نے اپنی دادی (ام الحصین) سے سنا، اس نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں یہ فرماتے سنا: ”اور اگر تم پر ایسا غلام مقرر کر دیا جائے جو تمہیں اللہ کے قانون کے مطابق چلائے تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن بشار نے ہمیں یہی حدیث بیان کی، کہا: ہمیں محمد بن جعفر اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث سنائی اور کہا: حبشی غلام ہو امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، جس میں (حبشی غلام) کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وکیع بن جراح نے ہمیں شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: "کٹے ہوئے اعضاء والا حبشی غلام ہو امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناک کٹا حبشی غلام۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا عبد الرحمن بن بشر ، حدثنا بهز ، حدثنا شعبة بهذا الإسناد ولم يذكر حبشيا مجدعا وزاد انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى او بعرفات.وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ حَبَشِيًّا مُجَدَّعًا وَزَادَ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى أَوْ بِعَرَفَاتٍ. بہز نے ہمیں شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی: انہوں نے "کٹے ہوئے اعضاء والا حبشی غلام" نہیں کہا، اور یہ اضافہ کیا: انہوں (ام الحصین رضی اللہ عنہا) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ یا عرفات میں سنا امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں ”نکٹہ حبشی“ نہیں ہے اور یہ اضافہ ہے، اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ یا عرفات میں سنا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زید بن ابی انیسہ نے یحییٰ بن حصین سے، انہوں نے اپنی دادی حضرت ام حصین رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا: میں نے حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی باتیں ارشاد فرمائیں، پھر میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "اگر تم پر ایک کٹے ہوئے اعضاء والا غلام، میرا گمان ہے آپ نے "کالا" بھی کہا، حاکم بنا دیا جائے اور وہ تم کو کتاب اللہ کے مطابق چلائے تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو یحییٰ بن حصین اپنی دادی ام الحصین رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان کرتے ہیں، اس نے بتایا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ساری باتیں بیان فرمائیں، پھر میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”اگر تم پر نکٹا غلام امیر بنا دیا جائے“، میرے خیال میں اس نے کہا، ”سیاہ“ ”وہ تمہیں اللہ کی کتاب کے مطابق چلائے، تو اس کی بات سنو اور مانو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " على المرء المسلم السمع والطاعة فيما احب وكره، إلا ان يؤمر بمعصية، فإن امر بمعصية فلا سمع ولا طاعة "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ، إِلَّا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ، فَإِنْ أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ "، لیث نے عبیداللہ سے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان شخص پر حاکم کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا واجب ہے، وہ بات اس کو پسند ہو یا ناپسند، سوائے اس کے کہ اسے گناہ کا حکم دیا جائے، اگر اسے گناہ کا حکم دیا جائے تو اس میں سننا (روا) ہے نہ ماننا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ سنے اور مانے، بات پسند ہو یا ناپسند، الا یہ کہ نافرمانی کا حکم دیا جائے، اگر نافرمانی کا حکم دیا جائے تو نہ سنے اور نہ مانے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ٰ قطان اور عبداللہ بن نمیر دونوں نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سندوں سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زبيد ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابي عبد الرحمن ، عن علي ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث جيشا وامر عليهم رجلا، فاوقد نارا، وقال: ادخلوها فاراد ناس ان يدخلوها، وقال الآخرون: إنا قد فررنا منها، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: للذين ارادوا ان يدخلوها لو دخلتموها لم تزالوا فيها إلى يوم القيامة، وقال للآخرين: قولا حسنا، وقال: لا طاعة في معصية الله إنما الطاعة في المعروف ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا، فَأَوْقَدَ نَارًا، وَقَالَ: ادْخُلُوهَا فَأَرَادَ نَاسٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: إِنَّا قَدْ فَرَرْنَا مِنْهَا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا لَوْ دَخَلْتُمُوهَا لَمْ تَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَقَالَ لِلْآخَرِينَ: قَوْلًا حَسَنًا، وَقَالَ: لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ ". زبید نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سے، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور ایک شخص کو ان کا امیر بنایا، اس (امیر) شخص نے آگ جلائی اور لوگوں سے کہا: اس میں داخل ہو جاؤ۔ کچھ لوگوں نے اس میں داخل ہونے کا ارادہ کر لیا اور کچھ لوگوں نے کہا: ہم آگ ہی سے تو بھاگے ہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعے کا ذکر کیا گیا تو آپ نے ان لوگوں سے جو آگ میں داخل ہونا چاہتے تھے، فرمایا: "اگر تم آگ میں داخل ہو جاتے تو قیامت تک اسی میں رہتے۔" اور دوسروں کے حق میں اچھی بات فرمائی اور فرمایا: "اللہ تعالیٰ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت صرف نیکی میں ہے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس پر ایک آدمی کو امیر مقرر کیا، اس نے آگ روشن کروائی اور کہا، اس میں داخل ہو جاؤ، تو کچھ لوگوں نے اس میں داخل ہونا چاہا اور دوسروں نے کہا، ہم آگ ہی سے تو بھاگے ہیں (اسلام قبول کیا ہے) تو اس واقعہ کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا، تو آپ نے ان لوگوں کے بارے میں جنہوں نے داخل ہونا چاہا تھا، فرمایا: ”اگر تم اس میں داخل ہو جاتے تو مسلسل قیامت تک اس میں رہتے۔“ اور دوسروں کے بارے میں اچھے کلمات فرمائے، (ان کی تحسین کی) اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی صورت میں اطاعت نہیں ہو گی، اطاعت تو بس معروف میں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، وزهير بن حرب ، وابو سعيد الاشج وتقاربوا في اللفظ، قالوا: حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابي عبد الرحمن ، عن علي ، قال: " بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية واستعمل عليهم رجلا من الانصار، وامرهم ان يسمعوا له ويطيعوا، فاغضبوه في شيء، فقال: اجمعوا لي حطبا، فجمعوا له، ثم قال: اوقدوا نارا فاوقدوا، ثم قال: الم يامركم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تسمعوا لي وتطيعوا، قالوا: بلى، قال: فادخلوها، قال: فنظر بعضهم إلى بعض، فقالوا: إنما فررنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من النار، فكانوا كذلك وسكن غضبه وطفئت النار، فلما رجعوا ذكروا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لو دخلوها ما خرجوا منها إنما الطاعة في المعروف "،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَتَقَارَبُوا فِي اللَّفْظِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْمَعُوا لَهُ وَيُطِيعُوا، فَأَغْضَبُوهُ فِي شَيْءٍ، فَقَالَ: اجْمَعُوا لِي حَطَبًا، فَجَمَعُوا لَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَوْقِدُوا نَارًا فَأَوْقَدُوا، ثُمَّ قَالَ: أَلَمْ يَأْمُرْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَسْمَعُوا لِي وَتُطِيعُوا، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَادْخُلُوهَا، قَالَ: فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالُوا: إِنَّمَا فَرَرْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ النَّارِ، فَكَانُوا كَذَلِكَ وَسَكَنَ غَضَبُهُ وَطُفِئَتِ النَّارُ، فَلَمَّا رَجَعُوا ذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ "، ہمیں محمد بن عبداللہ بن نمیر، زہیر بن حرب اور ابوسعید اشج نے حدیث بیان کی، الفاظ سب کے ملتے جلتے ہیں، (تینوں نے) کہا: ہمیں وکیع نے اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے ابو عبدالرحمٰن سے، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور انصار میں سے ایک آدمی کو ان کا امیر بنایا اور لشکر کو یہ حکم دیا کہ وہ اس کے احکام سنیں اور اس کی اطاعت کریں، (اتفاق سے) اہل لشکر نے کسی بات میں امیر کو ناراض کر دیا، اس نے کہا: میرے لیے لکڑیاں جمع کرو۔ لشکر نے لکڑیاں جمع کیں، پھر اس نے کہا: آگ جلاؤ، انہوں نے آگ جلائی، پھر کہا: کیا تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا حکم سننے اور ماننے کا حکم نہیں دیا تھا؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اس نے کہا: آگ میں داخل ہو جاؤ، انہوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور کہا: ہم آگ ہی سے بھاگ کر تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے۔ وہ اسی موقف پر قائم رہے حتی کہ اس کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا اور آگ بجھا دی گئی، جب وہ لوٹے تو یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی، آپ نے فرمایا: اگر یہ لوگ اس (آگ) میں داخل ہو جاتے تو پھر اس سے باہر نہ نکلتے، اطاعت صرف معروف (قابل قبول کاموں) میں ہے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ روانہ فرمایا اور ان پر ایک انصاری آدمی کو امیر مقرر فرمایا اور انہیں اس کی بات سننے اور ماننے کا حکم دیا، تو انہوں نے اسے کسی وجہ سے ناراض کر ڈالا، تو اس نے کہا، میرے لیے لکڑیاں جمع کرو، انہوں نے لکڑیاں جمع کر دیں، پھر کہا، آگ روشن کرو، انہوں نے آگ جلائی، پھر کہا، کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری بات سننے اور ماننے کا حکم نہیں دیا تھا؟ انہوں نے کہا، کیوں نہیں، اس نے کہا، تو اس میں داخل ہو جاؤ، تو وہ ایک دوسرے کو دیکھنے لگے اور کہنے لگے، ہم آگ ہی سے تو بھاگ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آئے ہیں وہ اس طرح پس و پیش میں تھے اور اس کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا اور آگ بجھ گئی، جب وہ واپس آئے تو انہوں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ اس میں داخل ہو جاتے تو اس سے نہ نکلتے، اطاعت تو بس معروف میں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوبکر بن ابی شیبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں وکیع اور ابومعاویہ نے اعمش سے اسی سند سے اسی طرح حدیث بیان کی امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں ابوبکر بن ابی شیبہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبداللہ بن ادریس نے یحییٰ بن سعید اور عبیداللہ بن عمر سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبادہ بن ولید سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے ان کے دادا سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس بات پر بیعت کی کہ مشکل میں اور آسانی میں اور خوشی میں اور ناخوشی میں اور خود ترجیح دیے جانے کی صورت میں بھی سنیں گے اور اطاعت کریں گے اور اس بات پر بیعت کی کہ جن کے پاس امارت ہو گی، امارت کے معاملے میں ان سے تنازع نہیں کریں گے اور ہم جہاں کہیں بھی ہوں گے (ہمیشہ) حق نہیں گے اور اللہ کے (دین پر چلنے کے) معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے عبادہ بن ولید بن عبادہ اپنے باپ کے واسطہ سے اپنے دادا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنگی اور آسانی میں، خوشی اور ناخوشی میں اور اپنے اوپر ترجیح دئیے جانے کی صورت میں بھی سننے اور ماننے پر بیعت کی اور اس پر بیعت کی، کہ ہم اہل اقتدار کے ساتھ رسہ کشی نہیں کریں گے، (اقتدار چھیننے کی کوشش نہیں کریں گے) اور ہم ہر حالت میں جہاں بھی ہوں گے، حق بات کہیں گے اور اللہ کے دین کے سلسلہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یہی حدیث نے ہمیں ابن نمیر نے بیان کی، کہا: ہمیں عبداللہ بن ادریس نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن عجلان، عبیداللہ بن عمر اور یحییٰ بن سعید نے عبادہ بن ولید سے اسی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یزید بن ہاد نے عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے میرے والد نے روایت کی، کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیعت کی، ابن ادریس کی حدیث کے مانند امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جنادہ بن ابی امیہ سے روایت ہے، کہا: ہم حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے، وہ (اس وقت) بیمار تھے، ہم نے عرض کی: اللہ تعالیٰ آپ کو صحت عطا فرمائے، ہم کو ایسی حدیث سنائیے جس سے ہمیں فائدہ ہوا اور جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، (حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بلایا، ہم نے آپ کےساتھ بیعت کی، آپ نے ہم سے جن چیزوں پر بیعت لی وہ یہ تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے خوشی اور ناخوشی میں اور مشکل اور آسانی میں اور ہم پر ترجیح دیے جانے کی صورت میں، سننے اور اطاعت کرنے پر بیعت کی اور اس پر کہ ہم اقتدار کے معاملے میں اس کی اہلیت رکھنے والوں سے تنازع نہیں کریں گے۔ کہا: ہاں، اگر تم اس میں کھلم کھلا کفر دیکھو جس کے (کفر ہونے پر) تمہارے پاس (قرآن اور سنت سے) واضح آثار موجود ہوں حضرت جنادہ بن ابی امیہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس گئے، جبکہ وہ بیمار تھے، ہم نے عرض کیا، ہمیں آپ۔۔۔ اللہ آپ کو صحت عطا فرمائے۔۔۔ کوئی ایسی حدیث سنائیں جو ہمارے لیے سود مند ہو اور آپ نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، تو انہوں نے کہا، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور ہم نے آپ سے بیعت کی اور آپ نے ہم سے جو عہد لیا، اس میں ہماری یہ بیعت تھی کہ ہم سنیں گے، مانیں گے، ہمیں پسند ہو یا ناپسند ہمارے لیے مشکل ہو یا آسانی اور ہم پر ترجیح دی گئی ہو اور ہم اہل اقتدار سے چھیننا جھپٹی نہیں کریں گے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الا یہ کہ تم کھلا کھلا کفر دیکھو، جس کے بارے میں تمہارے پاس صریح دلیل ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|