كِتَاب الْإِمَارَةِ امور حکومت کا بیان The Book on Government 39. باب حُرْمَةِ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ وَإِثْمِ مَنْ خَانَهُمْ فِيهِنَّ: باب: مجاہدیں کی عورتوں کی حرمت کا بیان اور ان میں خیانت کرنے والے کے گناہ کا بیان۔ Chapter: The sanctity of the wives of the Mujahidin, and the sin of the one who betrays them with regard to them حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حرمة نساء المجاهدين على القاعدين، كحرمة امهاتهم، وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في اهله، فيخونه فيهم إلا وقف له يوم القيامة، فياخذ من عمله ما شاء، فما ظنكم؟ ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ، كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْقَاعِدِينَ يَخْلُفُ رَجُلًا مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فِي أَهْلِهِ، فَيَخُونُهُ فِيهِمْ إِلَّا وُقِفَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَأْخُذُ مِنْ عَمَلِهِ مَا شَاءَ، فَمَا ظَنُّكُمْ؟ ". سفیان (ثوری) نے علقمہ بن مرثد سے، انہوں نے سلیمان بن بریدہ سے، انہوں نے اپنے والد حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "گھر میں بیٹھنے والوں کے لیے مجاہدین کی عورتوں کی عزت و حرمت اسی طرح ہے جس طرح ان کی اپنی ماؤں کی حرمت و عزت ہے۔ اور گھروں میں بیٹھنے والوں میں سے جو بھی شخص مجاہدین کے گھر والوں کی دیکھ بھال کا ذمہ دار ہے، پھر ان کے معاملے میں ان کے ساتھ خیانت کرتا ہے (پوری طرح دیکھ بھال نہیں کرتا) تو اس کو قیامت کے دن اس (مجاہد) کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اور وہ اس کے عمل میں سے جتنا چاہے گا لے لے گا، اب تمہارا (اس سزا کے بارے میں) کیا خیال ہے؟" (کوتاہی کرنے والے نے مجاہدین کے گھر والوں کی دیکھ بھال میں کوتاہی کر کے نیک اعمال بھی کیے ہوں گے تو وہ اس سے چھن جائیں گے اور ہو سکتا ہے اس کے پاس کچھ بھی نہ بچے۔) سلیمان بن بریدہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد میں شرکت کرنے والوں کی بیوی کی عزت گھر بیٹھ رہنے والوں پر اپنی ماؤں کی عزت کی طرح ہے اور گھر بیٹھ رہنے والوں میں سے جو آدمی بھی کسی مجاہد کے گھر والوں میں اس کی نیابت کرتا ہے اور ان کے سلسلہ میں مجاہد کی خیانت کرتا ہے، تو اسے قیامت کے دن اس کے سامنے کھڑا کیا جائے گا، تو وہ اس کے عملوں میں سے جتنا چاہے گا لے سکے گا، تو تمہارا کیا خیال ہے؟“ (کیا وہ اس کا کوئی عمل چھوڑے گا)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مسعر نے ہمیں علقمہ بن مرثد سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابن بریدہ سے، انہوں نے اپنے والد حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (پھر سفیان) ثوری کی حدیث کے ہم معنی (حدیث بیان کی۔) امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قعنب نے علقمہ بن مرثد سے اسی سند کے ساتھ روایت کی: "اور فرمایا: (اسے کہا جائے گا کہ) تم اس کی نیکیوں میں سے جو چاہو لے لو" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: "تم کیا سمجھتے ہو؟" امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، فرمایا: ”اس کی نیکیوں میں سے جو چاہو لے لو“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف رخ کر کے فرمایا: ”تو تمہارا کیا خیال ہے؟“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|