كِتَاب الْإِمَارَةِ امور حکومت کا بیان The Book on Government 23. باب بَيَانِ سِنِّ الْبُلُوغِ: باب: آدمی کب جوان ہوتا ہے۔ Chapter: The age of responsibility حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " عرضني رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد في القتال، وانا ابن اربع عشرة سنة، فلم يجزني وعرضني يوم الخندق، وانا ابن خمس عشرة سنة، فاجازني، قال نافع: فقدمت على عمر بن عبد العزيز وهو يومئذ خليفة، فحدثته هذا الحديث، فقال: " إن هذا لحد بين الصغير والكبير، فكتب إلى عماله ان يفرضوا لمن كان ابن خمس عشرة سنة، ومن كان دون ذلك فاجعلوه في العيال ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَال: " عَرَضَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فِي الْقِتَالِ، وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَلَمْ يُجِزْنِي وَعَرَضَنِي يَوْمَ الْخَنْدَقِ، وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، فَأَجَازَنِي، قَالَ نَافِعٌ: فَقَدِمْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةٌ، فَحَدَّثْتُهُ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: " إِنَّ هَذَا لَحَدٌّ بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ، فَكَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ أَنْ يَفْرِضُوا لِمَنْ كَانَ ابْنَ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَاجْعَلُوهُ فِي الْعِيَالِ ". عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ (کے معاملے) میں میرا معاینہ فرمایا، اس وقت میری عمر چودہ سال تھی، آپ نے مجھے (جنگ میں شمولیت کی) اجازت نہیں دی اور غزوہ خندق کے دن میرا معاینہ فرمایا جبکہ میں پندرہ برس کا تھا تو آپ نے مجھے اجازت دے دی۔ نافع نے کہا: جس زمانے میں عمر بن عبدالعزیز خلیفہ تھے میں نے ان کے پاس جا کر یہ حدیث بیان کی تو انہوں نے کہا: یہ صغیر (نابالغ) اور کبیر (بالغ) کے درمیان حد (فاصل) ہے، پھر انہوں نے اپنے عاملوں کو لکھ بھیجا کہ جو شخص پندرہ سال کا ہو اس کا (پورا) حصہ مقرر کریں اور جو اس سے کم کا ہو اس کو بچوں میں شمار کریں۔ (اس کے مطابق وظیفہ دیں۔) حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ اُحد میں لڑائی کے لیے میرا جائزہ لیا، جبکہ میں چودہ سال کا تھا تو مجھے شرکت کی اجازت نہ دی اور خندق کے دن میرا جائزہ لیا جبکہ میری عمر پندرہ سال تھی، تو مجھے شرکت کی اجازت دے دی، حضرت نافع بیان کرتے ہیں، میں حضرت عمر بن عبدالعزیز کی خدمت میں حاضر ہوا، جبکہ وہ خلیفہ تھے، تو میں نے انہیں یہ حدیث سنائی، اس پر انہوں نے کہا، یہ چھوٹے اور بڑے میں حد فاصل ہے، پھر انہوں نے اپنے گورنروں کو لکھ بھیجا، کہ جو شخص پندرہ سال کا ہو جائے اس کا بیت المال میں حصہ مقرر کرو اور جو اس سے کم عمر ہو اس کو بچوں میں شمار کرو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن ادریس، عبدالرحیم بن سلیمان اور عبدالوہاب ثقفی سن نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، مگر ان کی حدیث میں ہے: "اور جب میں چودہ سال کا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کم سن قرار دیا۔" یہی روایت امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، ”میں چودہ سال کا تھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے چھوٹا خیال فرمایا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|