كِتَاب الْإِمَارَةِ امور حکومت کا بیان The Book on Government 56. باب كَرَاهَةِ الطُّرُوقِ وَهُوَ الدُّخُولُ لَيْلاً لِمَنْ وَرَدَ مِنْ سَفَرٍ: باب: مسافر اپنے گھر میں رات کو نہ لوٹے۔ Chapter: It is disliked to enter at night when coming home from a journey یزید بن ہارون نے ہمام سے حدیث بیان کی، انہوں نے اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اپنے گھر والوں پر دستک نہ دیتے تھے۔ آپ (سفر سے گھر والوں کے پاس) صبح کو یا شام کو تشریف لاتے تھے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، رات کو گھر نہیں آتے تھے، وہ ان کے پاس صبح یا شام کو تشریف لاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالصمد بن عبدالوارث نے کہا: ہمیں حمام نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی، البتہ انہوں نے کہا: (گھروں) داخل نہ ہوتے تھے۔ یہی روایت امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، صرف اتنا فرق ہے کہ اس میں لا يطرق
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشیم نے سیار سے، انہوں نے (عامر) شعبی سے، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم ایک غزوے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم گھروں کے اندر داخل ہونے کے لیے جانے لگے تو آپ نے فرمایا: "رک جاؤ، حتی کہ ہم (کچھ تاخیر سے) رات کے وقت، یعنی عشاء کے وقت جائین تاکہ بکھرے بالوں والی اپنے بال سنوار لے اور اور شوہر کی غیر موجودگی میں رہنے والی اپنی صفائی کرے۔" حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ہم ایک غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو جب ہم مدینہ پہنچے، ہم نے گھروں میں داخل ہونا چاہا، تو آپ نے فرمایا: ”ٹھہر جاؤ، تاکہ ہم رات کو (عشاء کے وقت) داخل ہوں، تاکہ پراگندہ بالوں والی بال درست کر لے اور جس عورت کا شوہر غائب تھا، وہ زیر ناف بال صاف کر لے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالصمد نے کہا: ہمیں شعبہ نے سیار سے حدیث بیان کی، انہوں نے عامر (شعبی) سے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص رات کے وقت گھر واپس آئے تو رات کو (اچانک) اپنے گھر میں داخل نہ ہو (بلکہ اتنی دیر توقف کرے) کہ شوہر کی غیر حاضری میں رہنے والی اپنی صفائی کر لے اور الجھے بالوں والی بال سنوار لے۔" حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی رات کو سفر سے آئے، تو اچانک رات کو دروازہ کھٹکھٹائے (اتنا توقف کرے) تاکہ جس عورت کا خاوند غائب تھا، وہ زیر ناف بال صاف کر لے اور پراگندہ بال کنگھی پٹی کر لے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
رَوح بن عبادہ نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سیار نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔ امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے عاصم سے حدیث بیان کی، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب کوئی انسان لمبا وقت گھر سے دور رہا ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رات کو اچانک گھر میں داخل ہونے سے منع فرمایا۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ جب آدمی طویل عرصہ تک غائب رہے (پھر اچانک) رات کو اپنے گھر آ جائے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
روح نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وکیع نے سفیان سے، انہوں نے محارب سے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ انسان رات کو (اچانک) گھر والوں کے پاس جا پہنچے اور ان کو خیانت (جس طرح خاوند نے کہا ہوا ہے، اس طرح نہ رہنے) کا مرتکب سمجھے اور ان کی کمزوریاں ڈھونڈے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو اس غرض سے گھر آنے سے منع فرمایا، کہ وہ ان کی خیانت پکڑنا چاہے یا ان کی لغزشوں کا تجسس کرے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنيه محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان بهذا الإسناد، قال عبد الرحمن: قال سفيان: لا ادري هذا في الحديث ام لا يعني ان يتخونهم او يلتمس عثراتهم.وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: قَالَ سُفْيَانُ: لَا أَدْرِي هَذَا فِي الْحَدِيثِ أَمْ لَا يَعْنِي أَنْ يَتَخَوَّنَهُمْ أَوْ يَلْتَمِسَ عَثَرَاتِهِمْ. عبدالرحمٰن نے کہا: ہمیں سفیان نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ عبدالرحمٰن نے کہا: سفیان نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ "ان کو خیانت کا مرتکب سمجھے اور ان کی کمزوریاں تلاش کرے" کے الفاظ حدیث میں ہیں یا نہیں۔ امام صاحب یہی حدیث ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں یہ ہے، سفیان کہتے ہیں، مجھے معلوم نہیں، یہ ٹکڑا حدیث میں ہے یا نہیں، ”گھر والوں کا تجسس کرے یا ان کمزوریوں سے آگاہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں شعبہ نے محارب سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اچانک) رات کو گھر آنے کی کراہت بیان کی اور یہ جملہ بیان نہیں کیا: ان کو خائن سمجھے اور ان کی کمزوریاں تلاش کرے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے "اچانک رات کو گھر آنے کی کراہت بیان کرتے ہیں، لیکن اس حدیث میں یہ نہیں ہے، ”ان کی خیانت کی جستجو کرے اور ان کی لغزشوں، کوتاہیوں سے آگاہ ہو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|