كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل The Book of Zakat 27. باب فَضلِ مَنْ ضَمَّ إِلَی الصَّدَقَةِ غَيرَهَا مِن أَنوَاعِ البِرِّ باب: صدقہ کے ساتھ اور نیکی ملانے والے کی فضیلت کا بیان۔ Chapter: The virtue of the one who does other kinds of good deeds in addition to giving charity حدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى التجيبي ، واللفظ لابي الطاهر، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من انفق زوجين في سبيل الله، نودي في الجنة يا عبد الله هذا خير، فمن كان من اهل الصلاة دعي من باب الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد دعي من باب الجهاد، ومن كان من اهل الصدقة دعي من باب الصدقة، ومن كان من اهل الصيام دعي من باب الريان "، قال ابو بكر الصديق: يا رسول الله ما على احد يدعى من تلك الابواب من ضرورة، فهل يدعى احد من تلك الابواب كلها؟، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعم وارجو ان تكون منهم "،حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، واللفظ لأبي الطاهر، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ "، قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا عَلَى أَحَدٍ يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ، فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا؟، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ "، یونس نے ابن شہاب سے، انھوں نے حمید بن عبدالرحمان سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جس نے اللہ کی راہ میں دو دو چیزیں خرچ کیں اسے جنت میں آواز دی جائے گی کے اے اللہ کے بندے!یہ (دروازہ) بہت اچھا ہے۔ (کیونکہ وہ دوسرے میں سے جانے کا حقدار بھی ہوگا) جو نماز پڑھنے والوں میں سے ہوگا، اسے نماز کے دروازے سے پکارا جائے گا، جو جہاد کرنے والوں میں سے ہوگا، اسے جہاد کے دروازے سے پکارا جائے گا، جو صدقہ دینے والوں میں سے ہوگا، اسے صدقے والے دروازے سے پکارا جائے گا، اور جو روزہ داروں میں سے ہوگا، اسے باب ریان (سیرابی کے دروازے) سے پکارا جائے گا۔"ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کسی انسان کو ان تمام دروازوں سے پکارے جان کی ضرورت تو نہیں ہے لیکن کیا کوئی ایسا بھی (خوش نصیب) ہوگا جسے ان تمام دروازوں سے بلا یا جائے گا؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہاں، اور مجھے امید ہے تم انھی میں سے ہوگے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کی راہ میں جوڑا خرچ کیا۔ اسے جنت میں آواز دی جائے گی کہ اے اللہ کے بندے (ادھر آؤ) تیرے لیے خیرو خوبی ہے یعنی اس دروازہ سے داخلہ تیرے حق میں بہتر ہے جسے نماز سے شغف و پیار ہو گا اسے باب الصلاۃ (نماز کا دروازہ) سے پکارا جائےگا۔ اور جسے جہاد کا شوق ہوگا اسے جہاد کے دروازہ سے پکارا جائے گا اور جو اہل صدقہ سے ہو گا اسے باب صدقہ سے بلایا جائے گا اور جو روزہ داروں میں سے ہو گا۔ اسے سیرابی کے دروازہ سے پکارا جائے گا۔“ ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کسی انسان کو ان تمام دروازوں سے پکارے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔(کیونکہ داخل تو ایک ہی دروازہ سے ہوتا ہے) تو کیا کوئی ایسا بھی خوش نصیب ہے) جسے تمام دروازوں سے بلایا جائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! اور مجھے امید ہے آپ انہیں میں سے ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
صالح اور معمر دونوں نے زہری سے یونس کی مذکورہ بالا سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیا ن کی۔ امام صاحب مذکورہ روایت یونس کی سند سے دوسرے اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے روایت ہےکہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اللہ کی راہ میں جوڑا جوڑا خرچ کیا، اسے جنت کے پہرے دار بلائیں گے، دروازے کے تمام پہر ے دار (کہیں گے:) اے فلاں!آجاؤ۔"اس پر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ایسے فرد کو کسی قسم (کے نقصان) کا اندیشہ نہیں ہوگا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مجھے امید ہے کہ تم انھی میں سے ہو گے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑا خرچ کرتا ہے اسے جنت کے دروازوں کے پہرے دار ہر دروزاہ سے آواز دیں گے اے فلاں ادھر آؤ۔“ تو ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے فرد کے لیے تو کسی قسم کی تباہی اور مشکل نہیں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے امید ہے کہ آپ ایسے ہی لوگوں میں سے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا مروان يعني الفزاري ، عن يزيد وهو ابن كيسان ، عن ابي حازم الاشجعي ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اصبح منكم اليوم صائما؟، قال ابو بكر رضي الله عنه: انا، قال: فمن تبع منكم اليوم جنازة؟، قال ابو بكر رضي الله عنه: انا، قال: فمن اطعم منكم اليوم مسكينا؟، قال ابو بكر رضي الله عنه: انا، قال: فمن عاد منكم اليوم مريضا؟، قال ابو بكر رضي الله عنه: انا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما اجتمعن في امرئ إلا دخل الجنة ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ صَائِمًا؟، قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَا، قَالَ: فَمَنْ تَبِعَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جَنَازَةً؟، قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَا، قَالَ: فَمَنْ أَطْعَمَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مِسْكِينًا؟، قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَا، قَالَ: فَمَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا؟، قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا اجْتَمَعْنَ فِي امْرِئٍ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ ". حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آج تم میں سے روزے دار کون ہے؟"ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آج تم میں سے جنازے کے ساتھ کون گیا؟"ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، آپ نے پوچھا: " آج تم میں سے کسی نے کسی مسکین کو کھانا کھلایا ہے؟"ابو بکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں نے، آپ نے پوچھا: " تو آج تم میں سے کسی بیمار کی تیمار داری کس نے کی؟"ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی انسان میں یہ نیکیاں جمع نہیں ہوتیں مگر وہ یقیناً جنت میں داخل ہوتاہے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تم میں سے روزے دار کون ہے؟“ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بولے میں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تم میں سے جنازہ کے ساتھ کون گیا ہے؟“ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”آج تم میں سےکسی نے مسکین کو کھانا کھلایا ہے؟“ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا: میں نے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”تو آج تم میں سے کسی نے بیمارکی تیمارداری کی ہے؟“ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بولے میں نے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس انسان میں بھی یہ نیکیاں جمع ہوتی ہیں وہ یقیناً جنت میں داخل ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|