كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل The Book of Zakat 23. باب مَثَلِ الْمُنْفِقِ وَالْبَخِيلِ: باب: سخی اور بخیل کی مثال۔ Chapter: The Likeness of the giver and the miser حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال عمرو : وحدثنا سفيان بن عيينة ، قال: وقال ابن جريج ، عن الحسن بن مسلم ، عن طاوس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " مثل المنفق والمتصدق كمثل رجل عليه جبتان او جنتان من لدن ثديهما إلى تراقيهما، فإذا اراد المنفق، وقال الآخر: فإذا اراد المتصدق ان يتصدق سبغت عليه او مرت، وإذا اراد البخيل ان ينفق قلصت عليه واخذت كل حلقة موضعها، حتى تجن بنانه وتعفو اثره "، قال: فقال ابو هريرة، فقال: " يوسعها فلا تتسع ".حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَمْرٌو : وَحَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَثَلُ الْمُنْفِقِ وَالْمُتَصَدِّقِ كَمَثَلِ رَجُلٍ عَلَيْهِ جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ لَدُنْ ثُدِيِّهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَإِذَا أَرَادَ الْمُنْفِقُ، وَقَالَ الْآخَرُ: فَإِذَا أَرَادَ الْمُتَصَدِّقُ أَنْ يَتَصَدَّقَ سَبَغَتْ عَلَيْهِ أَوْ مَرَّتْ، وَإِذَا أَرَادَ الْبَخِيلُ أَنْ يُنْفِقَ قَلَصَتْ عَلَيْهِ وَأَخَذَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا، حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ "، قَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: " يُوَسِّعُهَا فَلَا تَتَّسِعُ ". ابو زناد نے اعرج سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، نیز ابن جریج نے کہا: حسن بن مسلم سے، انھوں نے طاوس سے، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ"خرچ کرنے والے اور صدقہ دینے والے کی مثال اس آدمی کی ہے جس کے جسم پر چھاتی سے لے کر ہنسلی کی ہڈیوں تک دو جبے یا دو زرہیں ہوں۔جب خرچ کرنے والا اور دوسرے (راوی) نے کہا: جب صدقہ کرنے والا۔خرچ کرنے کا ارادہ کرتاہے تو وہ زرہ اس (کے جسم) پر کھل جاتی ہے یا رواں ہوجاتی ہے اور جب بخیل خرچ کرنے کاارادہ کرتا ہےتو وہ اس (کے جسم) پر سکڑ جاتی ہے اورہر حلقہ اپنی جگہ (کومضبوطی سے) پکڑ لیتا ہے حتیٰ کہ اس (کی انگلیوں) کے پوروں کو ڈھانپ دیتا ہے اور اس کے نقش پا کو مٹا دیتا ہے۔"کہا: تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے فرمایا: "وہ (بخیل) اس کو کھولنا چاہتا ہے لیکن وہ کھلتی نہیں۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرچ کرنے والے اور صدقہ دینے والے کی مثال اس آدمی کی مثال ہے جو چھاتی سے لے کر گلے تک دو کرتے یا دو زرہیں پہنے ہوئے ہے۔ جب خرچ کرنے والے اور دوسرے راوی کے بقول صدقہ دینے والا۔ صدقہ دینے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ زرہ (پورے جسم پر) پھیل جاتی ہے یا پوری ہو جاتی ہے اور جب بخیل خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ (اپنی جگہ) جسم پر سکڑ جاتی ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ جم جاتا ہے حتی کہ اس کے پوروں کو چھپا لیتا ہے اور اس کے نقش پا کو مٹا دیتا ہے“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس کو وسیع کرنا چاہتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوتی یا کھلتی نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني سليمان بن عبيد الله ابو ايوب الغيلاني ، حدثنا ابو عامر يعني العقدي ، حدثنا إبراهيم بن نافع ، عن الحسن بن مسلم ، عن طاوس ، عن ابي هريرة ، قال: " ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم مثل البخيل والمتصدق، كمثل رجلين عليهما جنتان من حديد، قد اضطرت ايديهما إلى ثديهما وتراقيهما، فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه، حتى تغشي انامله وتعفو اثره، وجعل البخيل كلما هم بصدقة، قلصت واخذت كل حلقة مكانها "، قال: فانا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بإصبعه في جيبه: " فلو رايته يوسعها ولا توسع ".حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْعَقَدِيَّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلَ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدِ اضْطُرَّتْ أَيْدِيهِمَا إِلَى ثُدِيِّهِمَا وَتَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ انْبَسَطَتْ عَنْهُ، حَتَّى تُغَشِّيَ أَنَامِلَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا هَمَّ بِصَدَقَةٍ، قَلَصَتْ وَأَخَذَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا "، قَالَ: فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِإِصْبَعِهِ فِي جَيْبِهِ: " فَلَوْ رَأَيْتَهُ يُوَسِّعُهَا وَلَا تَوَسَّعُ ". ابراہیم بن نافع نے حسن بن مسلم سے، انھوں نے طاوس سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مثال بیان فرمائی: "بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثال ایسے دو آدمیوں کی مانند ہے جن (کے جسموں) پر لوہے کی دو زرہیں ہیں، ان کے دونوں ہاتھ انکی چھاتیوں اورہنسلی کی ہڈیوں سے جکڑے ہوئے ہیں، پس صدقہ دینے والا جب صدقہ دینے لگتا ہےتووہ (اس کی زرہ) پھیل جاتی ہے حتیٰ کہ اس کی انگلیوں کے پوروں کو ڈھانپ لیتی ہے اور (زمین پر گھسیٹنے کی وجہ سے) اس کے نقش قدم کو مٹانے لگتی ہے۔ اور بخیل جب صدقہ دینے کا ارادہ کرنے لگتا ہے تو وہ سکڑ جاتی ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ کو پکڑ لیتا ہے۔" (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی گریبان میں ڈال رہے تھے، کاش تم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے (ایسے لگتا تھا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے کشادہ کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ کشادہ نہیں ہوتی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل اور صدقہ کرنے والے کی تمثیل بیان کی کہ ”دو آدمیوں کی مثال کی مانند ہے جو لوہے کی دو زرہیں پہنے ہوئے ہیں ان کے ہاتھ چھاتی سے ہنسلی تک بندھے ہوئے ہیں صدقہ دینے والا جب بھی صدقہ دیتا ہے تو وہ پھیل جاتی ہے یا کھل جاتی ہے حتی کہ اس کی پاؤں کی انگلیوں کو چھپا لیتی ہے اور اس کے نقش قدم کو مٹا ڈالتی ہے اور بخیل جب بھی صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے وہ سکڑ جاتی ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ جم جاتا ہے۔“ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی انگلی گریبان میں داخل کر رہے تھے اگر تم دیکھتے تو یہ سمجھتے کہ کشادہ کرنا چاہتے ہیں وہ کشادہ نہیں ہوتی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا احمد بن إسحاق الحضرمي ، عن وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل البخيل والمتصدق، مثل رجلين عليهما جنتان من حديد، إذا هم المتصدق بصدقة، اتسعت عليه حتى تعفي اثره، وإذا هم البخيل بصدقة، تقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه، وانقبضت كل حلقة إلى صاحبتها "، قال: فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " فيجهد ان يوسعها فلا يستطيع ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إسحاق الْحَضْرَمِيُّ ، عَنْ وُهَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، مَثَلُ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، إِذَا هَمَّ الْمُتَصَدِّقُ بِصَدَقَةٍ، اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تُعَفِّيَ أَثَرَهُ، وَإِذَا هَمَّ الْبَخِيلُ بِصَدَقَةٍ، تَقَلَّصَتْ عَلَيْهِ وَانْضَمَّتْ يَدَاهُ إِلَى تَرَاقِيهِ، وَانْقَبَضَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ إِلَى صَاحِبَتِهَا "، قَالَ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " فَيَجْهَدُ أَنْ يُوَسِّعَهَا فَلَا يَسْتَطِيعُ ". عبداللہ بن طاوس نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ان دو آدمیوں جیسی ہے جن پر لوہے کی دو زرہیں ہیں، صدقہ دینے والا جب صدقہ دینے کاارادہ کرتا ہے تو وہ (اس کی زرہ) اس پر کشادہ ہوجاتی ہے حتیٰ کہ اس کے نقش پا کو مٹانے لگتی ہے اور جب بخیل صدقہ دینے کاارادہ کرتاہے تو وہ (زرہ) اس پر سکڑ جاتی ہے اور اس کے دونوں ہاتھ اس کی ہنسلی کے ساتھ جکڑ جاتے ہیں اور ہر حلقہ ساتھ و الے حلقے کے ساتھ پیوست ہوجاتاہے۔" (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "وہ کوشش کرتا ہے کہ اسے کشادہ کرے لیکن نہیں کرسکتا۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال دو آدمیوں کی مثال ہے جو لوہے کی زرہ پہنے ہوئے ہیں جب صدقہ دینے والا صدقہ دینے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ کشادہ ہو جاتی ہے حتی کہ اس کے نقش کو مٹا دیتی ہے اور جب بخیل صدقہ دینے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اس پر سکڑ جاتی ہے اور اس کے دونوں ہاتھ اس کی ہنسلی سے بندھ جاتے ہیں اور ہر حلقہ دوسرے حلقہ کے ساتھ پیوست ہو جاتا ہے۔“ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔ وہ اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن کر نہیں سکتا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|