كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل 13. باب الاِبْتِدَاءِ فِي النَّفَقَةِ بِالنَّفْسِ ثُمَّ أَهْلِهِ ثُمَّ الْقَرَابَةِ: باب: پہلے اپنی ذات پر، پھر اپنے گھر والوں پر، پھر قرابت والوں پر خرچ کرنے کا بیان۔
لیث نے ہمیں ابو زبیر سے خبر دی اور انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ انھوں نے کہا: بنو عذرہ کے ایک آدمی نے ایک غلام کو اپنے بعد آزادی دی (کہ میرے مرنے کے بعد وہ آزاد ہو گا) یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے پو چھا: کیا تمھا رے پاس اس کے علاوہ بھی کوئی مال ہے؟اس نے کہا: نہیں اس پر آپ نے فرمایا: "اس (غلام) کو مجھ سے کو ن خریدے گا؟ تو اسے نعیم بن عبد اللہ عدوی نے آٹھ سو (800) درہم میں خرید لیا اور درہم لا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کر دیے۔اس کے بعد آپ نے فرمایا: "اپنے آپ سے ابتدا کرو خود پر صدقہ کرو اگر کچھ بچ جا ئے تو تمھا رے گھروالوں کے لیے ہے اگر تمھا رے گھروالوں سے کچھ بچ جا ئے تو تمھا رے قرابت داروں کے لیے ہے اور اگر تمھارے قرابت داروں سے کچھ بچ جا ئے تو اس طرف اور اس طرف خرچ کرو۔ (راوی نے کہا:) آپ اشارے سے کہہ رہے تھے کہ اپنے سامنے اپنے دائیں اور اپنے بائیں (خرچ کرو۔)
ایوب نے ابو زبیر سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کہ انصار میں سے ابو مذکور نامی ایک آدمی نے اپنے غلام کو جسے یعقوب کہا جا تاتھا، اپنے مرنے پر آزاد کے بعد آزاد قرار دیا۔۔۔آگے انھوں نے لیث کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
|