صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
44. باب إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ وَمَنْ يُّخَافُ عَليٰ إِيمَانِهِ إِنْ لَّمْ يُعْطَ، وَاحْتِمَالِ مَنْ سَأَلَ بِجَفَاءٍ لَّجَهْلِهِ وَبَيَانِ الْخَوَارِجِ وَأَحْكَامِهِمْ
باب: مؤلفتہ القلوب اور جسے اگر نہ دیا جائے تو اس کے ایمان کا خوف ہو اس کو دینے اور جو اپنی جہالت کی وجہ سے سختی سے سوال کرے اور خوارج اور ان کے احکامات کا بیان۔
Chapter: Giving to those whose hearts have been inclined (towards Islam) and to those for whose faith there is fear if they are not given anything, and putting up with the one who asks rudely due to ignorance, and the Khawarij and rulings regarding them
حدیث نمبر: 2428
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، قال إسحاق اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن سلمان بن ربيعة ، قال: قال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم قسما، فقلت: والله يا رسول الله لغير هؤلاء كان احق به منهم، قال: " إنهم خيروني ان يسالوني بالفحش، او يبخلوني، فلست بباخل ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، قَالَ إسحاق أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَغَيْرُ هَؤُلَاءِ كَانَ أَحَقَّ بِهِ مِنْهُمْ، قَالَ: " إِنَّهُمْ خَيَّرُونِي أَنْ يَسْأَلُونِي بِالْفُحْشِ، أَوْ يُبَخِّلُونِي، فَلَسْتُ بِبَاخِلٍ ".
حضرت عمر بن خطا ب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال تقسیم کیا تو میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ کی قسم!ان کے علاوہ (جنھیں آپ نے عطا فرمایا) دوسرے لو گ اس کے زیادہ حقدار تھے۔آپ نے فرمایا: " انھوں نے مجھے ایک چیز اختیار کرنے پر مجبور کر دیا کہ یا تو یہ مذموم طریقے (بے جا اصرار) سے سوال کریں یا مجھے بخیل بنا دیں تو میں بخیل بننے والا نہیں ہوں۔
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ مال تقسیم کیا۔ تو میں نے عرض کیا: اےاللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم! ان کے علاوہ دوسرے لوگ اس کے زیادہ حقدار تھے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انھوں نے سوال پر اصرار کر کے ایسی صورت حال بنا دی تھی کہ یا تو یہ لوگ مجھ سے بے حیائی اور بے شرمی سے مانگیں گے یا مجھے بخیل قرار دیں گے تو میں بخیل نہیں ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2429
Save to word اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا إسحاق بن سليمان الرازي ، قال: سمعت مالكا . ح وحدثني يونس بن عبد الاعلى واللفظ له، اخبرنا عبد الله بن وهب ، حدثني مالك بن انس ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، قال: " كنت امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه رداء نجراني غليظ الحاشية، فادركه اعرابي، فجبذه بردائه جبذة شديدة نظرت إلى صفحة عنق رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقد اثرت بها حاشية الرداء من شدة جبذته، ثم قال: يا محمد مر لي من مال الله الذي عندك، فالتفت إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فضحك، ثم امر له بعطاء "،حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إسحاق بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكًا . ح وحَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ إسحاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ رِدَاءٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ، فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَجَبَذَهُ بِرِدَائِهِ جَبْذَةً شَدِيدَةً نَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عُنُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ أَثَّرَتْ بِهَا حَاشِيَةُ الرِّدَاءِ مِنْ شِدَّةِ جَبْذَتِهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ "،
امام مالک بن انس نے اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ سے اور انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا آپ (کے کندھوں) پر خاصے موٹے کنا رے کی ایک نجرانی چادرتھی اتنے میں ایک بدوی آپ کے پا س آگیا اور آپ کی چا در سے (پکڑ کر) آپ کو زور سے کھنچا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن کی ایک جا نب کی طرف نظر کی جس پر اس کے زور سے کھنچنے کے با عث چا در کے کنا رے نے گہرا نشان ڈا ل دیا تھا پھر اس نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ کا جو مال آپ کے پاس ہے اس میں سے مجھے بھی دینے کا حکم دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہو ئے ہنس پڑے اور اسے کچھ دینے کا حکم دیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم ایک نجرانی چادر جس کے کنارے موٹے تھے اوڑھے ہوئے تھے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بدوی آ ملا اور اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کو اس قدر زور سے کھینچا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن کے ایک طرف دیکھا جس پر اس کے انتہائی زور سے کھینچنے کے باعث چادر کے حاشیہ (کنارہ) نے نشان بنا ڈالا تھا۔ پھر اس نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کا جو مال آپ کے پاس ہے اس میں سے مجھے بھی دینے کا حکم دیجیے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہو کر ہنس پڑے اور اسے کچھ دینے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2430
Save to word اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا همام . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عمر بن يونس ، حدثنا عكرمة بن عمار . ح وحدثني سلمة بن شبيب ، حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا الاوزاعي ، كلهم، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث، وفي حديث عكرمة بن عمار من الزيادة، قال: " ثم جبذه إليه جبذة، رجع نبي الله صلى الله عليه وسلم في نحر الاعرابي "، وفي حديث همام: " فجاذبه حتى انشق البرد، وحتى بقيت حاشيته في عنق رسول الله صلى الله عليه وسلم ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ . ح وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، كُلُّهُمْ، عَنْ إسحاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَفِي حَدِيثِ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ مِنَ الزِّيَادَةِ، قَالَ: " ثُمَّ جَبَذَهُ إِلَيْهِ جَبْذَةً، رَجَعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ الْأَعْرَابِيِّ "، وَفِي حَدِيثِ هَمَّامٍ: " فَجَاذَبَهُ حَتَّى انْشَقَّ الْبُرْدُ، وَحَتَّى بَقِيَتْ حَاشِيَتُهُ فِي عُنُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
ہمام عکرمہ بن عماراور اوزاعی سب نے اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ سے انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روا یت کی۔ عکرمہ بن عمار کی حدیث میں یہ اضافہ ہے پھر اس نے آپ کو زور سے اپنی طرف کھنچا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بدوی کے سینے سے جا ٹکرا ئے۔ اور ہمام کی حدیث میں ہے اس نے آپ کے ساتھ کھنچا تا نی شروع کردی یہاں تک کہ چا در پھٹ گئی اور یہاں تک کہ اس کا کنارا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک میں رہ گیا۔
مصنف نے مذکورہ بالا روایت اپنے تین اور اساتذہ سے اسحاق ہی کی سند سے بیان کی ہے۔ عکرمہ بن عمار کی روایت میں یہ اضافہ ہے پھر اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی طرف اس قدر زور سے کھینچا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم بدو کے سینہ سے جا لگے اور ہمام کی روایت میں ہے اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کھینچا حتی کہ چادر پھٹ گئی اور اس کے کنارہ کا نشان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن پر رہ گیا۔ یا اس کا کنارہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی گردن میں رہ گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2431
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن ابن ابي مليكة ، عن المسور بن مخرمة ، انه قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبية ولم يعط مخرمة شيئا، فقال مخرمة: يا بني انطلق بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلقت معه، قال: ادخل فادعه لي، قال: فدعوته له فخرج إليه وعليه قباء منها، فقال: " خبات هذا لك " قال: فنظر إليه، فقال: " رضي مخرمة ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةً وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا، فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيَّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، قَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي، قَالَ: فَدَعَوْتُهُ لَهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ: " خَبَأْتُ هَذَا لَكَ " قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: " رَضِيَ مَخْرَمَةُ ".
لیث نے (عبد اللہ) بن ابی ملیکہ سے اور انھوں نے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبا ئیں تقسیم کیں اور مخرمہ رضی اللہ عنہ کو کو چیز نہ دی تو مخرمہ نے کہا: میرے بیٹے!مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جا ؤ تو میں ان کے ساتھ گیا انھوں نے کہا: اندر جا ؤ اور میری خاطر آپ کو بلالا ؤ میں نے ان کی خا طر آپ کو بلا یا تو آپ اس طرح اس کی طرف آئے کہ آپ (کے کندھے) پر ان (قباؤں) میں سے ایک قباء تھی آپ نے فرمایا: " یہ میں نے تمھا رے لیے چھپا کر رکھی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف نظر اٹھا کر فرمایا: "مخرمہ راضی ہو گیا۔
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کوئی چیز نہ دی تو مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا: اے میرے بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جاؤ تو میں ان کے ساتھ چلا انھوں نے کہا اندر جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میری خاطر بلا لاؤ میں نے ان کے کہنے پر آپ کو بلایا۔ تو آپ اسی حال میں اس کی طرف آئے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم (کے کندھے) پر ان میں سے ایک قبا تھی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میں نے تیرے لیے چھپا کر رکھی تھی۔ اس نے اس کا جائز ہ لیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مخرمہ کو پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2432
Save to word اعراب
حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى الحساني ، حدثنا حاتم بن وردان ابو صالح ، حدثنا ايوب السختياني ، عن عبد الله بن ابي مليكة ، عن المسور بن مخرمة ، قال: قدمت على النبي صلى الله عليه وسلم اقبية، فقال لي ابي مخرمة: انطلق بنا إليه عسى ان يعطينا منها شيئا، قال: فقام ابي على الباب فتكلم، فعرف النبي صلى الله عليه وسلم صوته، فخرج ومعه قباء وهو يريه محاسنه، وهو يقول: " خبات هذا لك، خبات هذا لك ".حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَ: قَدِمَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةٌ، فَقَالَ لِي أَبِي مَخْرَمَةُ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَيْهِ عَسَى أَنْ يُعْطِيَنَا مِنْهَا شَيْئًا، قَالَ: فَقَامَ أَبِي عَلَى الْبَابِ فَتَكَلَّمَ، فَعَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ، فَخَرَجَ وَمَعَهُ قَبَاءٌ وَهُوَ يُرِيهِ مَحَاسِنَهُ، وَهُوَ يَقُولُ: " خَبَأْتُ هَذَا لَكَ، خَبَأْتُ هَذَا لَكَ ".
ایو ب سختیا نی نے عبد اللہ بن ابی ملیکہ سے اور انھوں نے حضڑت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبائیں آئیں تو مجھے میرے والد مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے آپ کے پاس لے چلو امید ہے آپ ہمیں بھی ان میں سے (کوئی قباء) عنا یت فر ما ئیں گے۔میرے والد نے دروازے پر کھڑے ہو کر گفتگو کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آواز پہچا ن لی۔آپ باہر نکلے تو قباء آپ کے ساتھ تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اس کی خوبیاں دکھا رہے تھے اور فر ما رہے تھے: "میں نے یہ تمھا رے لیے چھپا کر رکھی تھی میں نے تمھا رے لیے چھپا کر رکھی تھی۔
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبائیں آئیں تو مجھے میرے باپ مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا، مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو امید ہے آپ ہمیں بھی ان میں سے کوئی عنایت فرما دیں گے، میرے باپ نے دروازہ پر کھڑے ہو کر گفتگو کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی آواز پہچان لی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم قباء لے کر نکلے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم اسے اس کی خوبیاں بتلاتے ہوئے فرما رہے تھے میں نے یہ تمھارے لیے چھپائی تھی میں نے یہ تمھارے لیے چھپا رکھی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.