كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل The Book of Zakat 39. باب لَوْ أَنَّ لاِبْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ لاَبْتَغَى ثَالِثًا: باب: اگر آدم کے بیٹے کے پاس دو وادیاں مال کی ہوں تو وہ تیسری چاہے گا۔ Chapter: If the Son of Adam had two valleys, he would desire a third ابو عوانہ نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر آدم کے بیٹے کے پاس مال کی (بھری ہو ئی) دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری حاصل کرنا چا ہے گا آدمی کا پیٹ مٹی کے سوا کوئی اور چیز نہیں بھر سکتی اور اللہ اسی کی طرف تو جہ فر ما تا ہے جو (اس کی طرف) تو جہ کرتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ابن آدم (آدمی) کے پاس مال کے بھرے ہوئے دومیدان اور دو جنگل ہوں تو وہ تیسرا اور چاہے گا اور آدمی کا پیٹ تو بس مٹی سے ہی بھرے گا (مال و دولت کی ہوس ختم نہ ہونے والی ہوس کا خاتمہ بس قبر میں جا کر ہو گا۔) اور اللہ اس بندے پر عنایت اور مہربانی فرماتا ہے جو اپنا رخ اور اپنی توجہ اس کی طرف کر لیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے کہا: قتادہ سے سنا وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کر رہے تھے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فر ما رہے تھے مجھے پتہ نہیں ہے کہ یہ الفا ظ آپ پر نازل ہو ئے تھے یا آپ (خودہی) فر ما رہے تھے۔ (آگے) ابو عوانہ کی حدیث کے مانند ہے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے ہوئے سنا: اور مجھے پتہ نہیں ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم پر وہ بات نازل ہوئی تھی یا آپصلی اللہ علیہ وسلم از خود فرما رہے تھے۔ آگے ابو عوانہ کی مذکورہ روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن انس بن مالك ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لو كان لابن آدم واد من ذهب، احب ان له واديا آخر، ولن يملا فاه إلا التراب، والله يتوب على من تاب ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادٍ مِنْ ذَهَبٍ، أَحَبَّ أَنَّ لَهُ وَادِيًا آخَرَ، وَلَنْ يَمْلَأَ فَاهُ إِلَّا التُّرَابُ، وَاللَّهُ يَتُوبُ عَلَى مَنْ تَابَ ". ابن شہاب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "اگر ابن آدم کے پاس سونے کی (بھری ہو ئی) ایک وادی ہو تو وہ چا ہے گا کہ اس کے پاس ایک ا ور وای بھی ہو، اس کا منہ مٹی کے سوا کوئی اور چیز نہیں بھرتی اللہ اس کی طرف تو جہ فر ما تا ہے جو اللہ کی طرف تو جہ کرتا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ابن آدم کے پاس سونے کا بھرا ہوا میدان یا جنگل ہو تو وہ چاہے گا اسے ایک اور وادی مل جائے اور اس کا منہ (حرص وآز) تو مٹی ہی بھرے گی اور اللہ اپنا رخ اور اپنی توجہ اللہ کی طرف کرنے والے پر نظر عنایت فرماتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني زهير بن حرب ، وهارون بن عبد الله ، قالا: حدثنا حجاج بن محمد ، عن ابن جريج ، قال: سمعت عطاء ، يقول: سمعت ابن عباس ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لو ان لابن آدم ملء واد مالا، لاحب ان يكون إليه مثله، ولا يملا نفس ابن آدم إلا التراب، والله يتوب على من تاب "، قال ابن عباس: فلا ادري امن القرآن هو ام لا، وفي رواية زهير، قال: فلا ادري امن القرآن، لم يذكر ابن عباس.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ مِلْءَ وَادٍ مَالًا، لَأَحَبَّ أَنْ يَكُونَ إِلَيْهِ مِثْلُهُ، وَلَا يَمْلَأُ نَفْسَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَاللَّهُ يَتُوبُ عَلَى مَنْ تَابَ "، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَلَا أَدْرِي أَمِنَ الْقُرْآنِ هُوَ أَمْ لَا، وَفِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَمِنَ الْقُرْآنِ، لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ. مجھے زہیر بن حرب اور ہا رون بن عبد اللہ نے حدیث سنا ئی دو نوں نے کہا: ہمیں حجا ج بن محمد نے ابن جریج سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے عطا ء سے سنا کہہ رہے تھے میں نے حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ سے سنا کہہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا: " اگر آدم کے بیٹے کے پاس مال سے بھر ی ہو ئی ایک وادی ہو تو وہ چا ہے گا کہ اس کے پاس اس جیسی اور وادی بھی ہو آدمی کے دل کو مٹی کے سوا کچھ اور نہیں بھر سکتا اور اللہ اس پر تو جہ فر ما تا ہے جو اس کی طرف متوجہ ہو، حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے معلوم نہیں یہ قرآن میں سے ہے یا نہیں اور زہیر کی روایت میں ہے انھوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں یہ با ت قرآن میں سے ہے (یا نہیں) انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اگر آدمی کے پاس مال سے بھری ہوئی وادی ہو تو وہ چاہے گا اس کو اس جیسی اور مل جائے اور آدمی کے نفس کو مٹی ہی (قبر میں) بھرے گی اور اللہ حرص وآز سے باز آنے والے پر رحمت و عنایت فرماتا ہے۔“ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں مجھے معلوم نہیں یہ قرآن میں سے ہے یا نہیں اور زہیر کی روایت میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا یہ قول مذکور نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني حدثني سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، عن داود ، عن ابي حرب بن ابي الاسود ، عن ابيه ، قال: بعث ابو موسى الاشعري إلى قراء اهل البصرة، فدخل عليه ثلاث مائة رجل، قد قرءوا القرآن، فقال " انتم خيار اهل البصرة وقراؤهم فاتلوه، ولا يطولن عليكم الامد، فتقسو قلوبكم كما قست قلوب من كان قبلكم، وإنا كنا نقرا سورة كنا نشبهها في الطول والشدة ببراءة فانسيتها، غير اني قد حفظت منها لو كان لابن آدم واديان من مال لابتغى واديا ثالثا، ولا يملا جوف ابن آدم إلا التراب، وكنا نقرا سورة كنا نشبهها بإحدى المسبحات فانسيتها، غير اني حفظت منها يايها الذين آمنوا لم تقولون ما لا تفعلون سورة الصف آية 2 فتكتب شهادة في اعناقكم فتسالون عنها يوم القيامة ".حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: بَعَثَ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ إِلَى قُرَّاءِ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ ثَلَاثُ مِائَةِ رَجُلٍ، قَدْ قَرَءُوا الْقُرْآنَ، فَقَالَ " أَنْتُمْ خِيَارُ أَهْلِ الْبَصْرَةِ وَقُرَّاؤُهُمْ فَاتْلُوهُ، وَلَا يَطُولَنَّ عَلَيْكُمُ الْأَمَدُ، فَتَقْسُوَ قُلُوبُكُمْ كَمَا قَسَتْ قُلُوبُ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، وَإِنَّا كُنَّا نَقْرَأُ سُورَةً كُنَّا نُشَبِّهُهَا فِي الطُّولِ وَالشِّدَّةِ بِبَرَاءَةَ فَأُنْسِيتُهَا، غَيْرَ أَنِّي قَدْ حَفِظْتُ مِنْهَا لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى وَادِيًا ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَكُنَّا نَقْرَأُ سُورَةً كُنَّا نُشَبِّهُهَا بِإِحْدَى الْمُسَبِّحَاتِ فَأُنْسِيتُهَا، غَيْرَ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْهَا يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لا تَفْعَلُونَ سورة الصف آية 2 فَتُكْتَبُ شَهَادَةً فِي أَعْنَاقِكُمْ فَتُسْأَلُونَ عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". ابو حرب بن ابی اسود کے والد سے روایت ہے انھوں نے کہا: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اہل بصرہ کے قاریوں کی طرف (انھیں بلا نے کے لیے قاصد) بھیجا تو ان کے ہاں تین سو آدی آئے جو قرآن پڑھ چکے تھے تو انھوں (ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ) نے کہا: تم اہل بصرہ کے بہترین لو گ اور ان کے قاری ہو اس کی تلا وت کرتے رہا کرو تم پر لمبی مدت (کا وقفہ) نہ گزرے کہ تمھا رے دل سخت ہو جا ئیں جس طرح ان کے دل سخت ہو گئے تھے جو تم سے پہلے تھے ہم ایک سورت پڑھا کرتے تھے جسے ہم لمبا ئی اور (ڈرا نے کی) شدت میں (سورہ) براۃ تشبیہ دیا کرتے تو وہ مجھے بھلا دی گئی اس کے سوا کہ اس کا یہ ٹکڑا مجھے یا د رہ گیا آگر آدم کے بیٹے کے پاس مال کی دو وادیا ہوں تو وہ تیسری وادی کا متلا شی ہو گا اور ابن آدم کا پیٹ تو مٹی کے سوا کوئی شے نہیں بھرتی۔ ہم ایک اور سورت پڑھا کرتے تھے جس کو ہم تسبیح والی سورتوں میں سے ایک سورت سے تشبیہ دیا کرتے تھے وہ بھی مجھے بھلا دی گئی ہاں اس میں سے مجھے یہ یا د ہے "اے ایمان والو! وہ بات کہتے کیوں ہو جو کرتے نہیں وہ بطور شہادت تمھا ری گردنوں میں لکھ دی جا ئے گی اور قیامت کے دن تم سے اس کے بارے میں سوال کیا جا ئے گا۔ حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اہل بصرہ کے قاریوں کو بلوایا تو ان کے پاس تین سو (300) آدمی آئے جو قرآن پڑھ چکے تھے تو انھوں نے کہا تم اہل بصرہ کے بہترین افراد اور ان کے قاری ہو قرآن پڑھتے رہا کرو کہیں طویل مدت گزرنے سے تمھارے دل سخت نہ ہو جائیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں کے دل سخت ہو گئے۔ اور ہم ایک سورۃ پڑھا کرتے تھے جسے ہم طوالت اور (وعیدوں) کی سختی میں سورۃ براۃ سے تشبیہ دیا کرتے۔ تو میں اسے بھول گیا ہاں اس کا یہ ٹکڑا مجھے یاد ہے اگر آدمی کے پاس مال کے دو میدان ہوں تو وہ تیسرا میدان چاہے گا اور آدمی کے پیٹ کو مٹی ہی بھرے گی اور ہم ایک سورۃ پڑھا کرتے تھے جس کو ہم مسبحات کی سورت سے تشیبہ دیا کرتے تھے اس کو بھی میں بھلا چکا ہوں ہاں اس سے مجھے یہ یاد ہے ”اے ایمان والو! ایسی بات کا دعوی کیوں کرتے ہو جو کرتے نہیں ہو وہ گواہی کے طور پر تمھاری گردنوں میں لکھ دی جائے گی اور قیامت کے دن تم سے اس کے بارے میں سوال ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|