كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل 33. باب النَّهْيِ عَنِ الْمَسْأَلَةِ: باب: سوال کرنے کی ممانعت۔
عبد اللہ بن عامر یحصبی نے کہا میں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا: تم اس حدیث کے سوا جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں (بیان کی جا تی) تھی دوسری احادیث بیان کرنے سے بچو کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ لو گوں کو (روایا ت کے سلسلے میں بھی) اللہ کا خوف دلا یا کرتےتھے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فر ما رہے تھے "اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلا ئی کرنا چا ہتا ہے اسے دین میں گہرا فہم عطا فر ما دیتا ہے اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے بھی سنا: "میں تو بس خزانچی ہوں جس کو میں خوش دلی سے دوں اس کے لیے اس میں برکت ڈا ل دی جا ئے گی اور جس کو میں مانگنے پر اور (اس کے) حرص کے سبب سے دو ں اس کی حا لت اس نسان جیسی ہو گی جو کھا تا ہے اور سیر نہیں ہو تا۔
محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں سفیان نے عمرو (بن دینار) سے حدیث بیا ن کی انھوں نے وہب بن منبہ سے انھوں نے اپنے بھا ئی ہمام سے اور انھوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مانگنے میں اصرار نہ کرو اللہ کی قسم!ایسا نہیں ہو سکتا کہ تم میں سے کوئی شخص مجھ سے کچھ مانگے میں اسے ناپسند کرتا ہوں پھر بھی اس کا سوال مجھ سے کچھ نکلوالے تو جو میں اس کو دوں اس میں بر کت ہو۔
ابن ابی عمر مکی نے کہا: ہمیں سفیان نے عمرو بن دینار سے حدیث سنا ئی کہا: مجھے وہب بن منبہ نے۔۔۔جب میں صنعاء میں ان کے پا س ان کے گھر گیا اور انھوں نے مجھے اپنے گھر کے درخت سے اخروٹ کھلا ئے۔۔۔اپنے بھا ئی سے حدیث بیان کی۔ انھوں نے کہا: میں نے معاویہ بن ابی سفیان کو یہ کہتے ہو ئے سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فر ما رہے تھے۔۔۔ (آگے) اسی (پچھلی) حدیث کے مطا بق بیان کیا۔
حمید بن عبد الرحمٰن بن عوف نے کہا: میں نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے سنا وہ خطبہ دیتے ہو ئے کہہ رہے تھے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فر ما رہے تھے اللہ جس کے ساتھ بھلا ئی کا ارادہ فر ما تا ہے اسے دین کا گہرا فہم عطا فر ما دیتا ہے اور میں تو بس تقسیم کرنے والا ہوں اور دیتا اللہ ہے۔
|