صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
3. باب فِي تَقْدِيمِ الزَّكَاةِ وَمَنْعِهَا:
باب: زکوٰۃ کی تقدیم اور اس سے روکنا۔
Chapter: Paying or withholding Zakat
حدیث نمبر: 2277
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا علي بن حفص ، حدثنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عمر على الصدقة، فقيل: منع ابن جميل وخالد بن الوليد والعباس عم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما ينقم ابن جميل إلا انه كان فقيرا فاغناه الله، واما خالد فإنكم تظلمون خالدا، قد احتبس ادراعه، واعتاده في سبيل الله، واما العباس فهي علي، ومثلها معها، ثم قال: يا عمر اما شعرت ان عم الرجل صنو ابيه ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَقِيلَ: مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَالْعَبَّاسُ عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا، قَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ، وَأَعْتَادَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَمَّا الْعَبَّاسُ فَهِيَ عَلَيَّ، وَمِثْلُهَا مَعَهَا، ثُمَّ قَالَ: يَا عُمَرُ أَمَا شَعَرْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو زکا ۃ کی وصولی کے لیے بھیجا تو (بعد میں آپ سے) کہا گیا کہ ابن جمیل خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ عنہ نے زکاۃ روک لی ہے (نہیں دی) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ابن جمیل تو اس کے علاوہ کسی اور بات کا بدلہ نہیں لے رہا کہ وہ پہلے فقیر تھا تو اللہ نے اسے غنی کر دیا رہے خالد تو تم ان پر زیادتی کر ہے ہو۔انھوں نے اپنی زر ہیں اور ہتھیا ر (جنگی ساز و سامان) اللہ کی را ہ میں وقف کر رکھے ہیں باقی رہے عباس تو ان کی زکاۃ میرے ذمے ہے اور اتنی اس کے ساتھ اور بھی۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اے عمر!کیا تمھیں معلوم نہیں، انسان کا چچا اس کے باپ جیسا ہو تا ہے؟" (ان کی زکاۃ تم مجھ سے طلب کر سکتے تھے۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زکا ۃ کی وصولی کے لیے بھیجا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا ابن جمیل، خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے زکاۃ نہیں دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن جمیل توصرف یہ عصہ ہے کہ وہ محتاج تھا اللہ نے (احسان کرتے ہوئے) اسے بے نیاز کر دیا (امیر بنا دیا) رہا خالد تو تم ان پر زیادتی کر رہے ہو۔انھوں نے اپنی زرہیں اور ہتھیار (جنگی ساز و سامان) اللہ کی را ہ میںروک رکھا ہے (جہاد کے لیے وقف کر ڈالا ہے) باقی رہے عباس تو اس کی زکاۃ میرے ذمہ ہے اور اتنی اس کے ساتھ اور بھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر! کیا تمھیں معلوم نہیں، انسان کا چچا اس کے باپ کے مثل ہوتا ہے؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.