كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل The Book of Zakat 16. باب بَيَانِ أَنَّ اسْمَ الصَّدَقَةِ يَقَعُ عَلَى كُلِّ نَوْعٍ مِنَ الْمَعْرُوفِ: باب: ہر نیکی صدقہ ہے۔ Chapter: The word charity (Sadaqah) may apply to all good deeds Ma'ruf قتیبہ بن سعید اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے اپنی اپنی سند کے ساتھ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی۔قتیبہ کی حدیث میں ہے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ابن ابی شیبہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے۔۔۔"ہر نیکی صدقہ ہے۔" حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نیکی صدقہ ہے“ قتیبہ کی روایت ہے تمھارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابن ابی شیبہ کی روایت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا عبد الله بن محمد بن اسماء الضبعي ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا واصل مولى ابي عيينة، عن يحيى بن عقيل ، عن يحيى بن يعمر ، عن ابي الاسود الديلي ، عن ابي ذر ، ان ناسا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قالوا للنبي صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله ذهب اهل الدثور بالاجور، يصلون كما نصلي، ويصومون كما نصوم، ويتصدقون بفضول اموالهم، قال: " او ليس قد جعل الله لكم ما تصدقون، إن بكل تسبيحة صدقة، وكل تكبيرة صدقة، وكل تحميدة صدقة، وكل تهليلة صدقة، وامر بالمعروف صدقة، ونهي عن منكر صدقة، وفي بضع احدكم صدقة، قالوا: يا رسول الله اياتي احدنا شهوته، ويكون له فيها اجر؟، قال: ارايتم لو وضعها في حرام اكان عليه فيها وزر، فكذلك إذا وضعها في الحلال كان له اجر ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، قَالَ: " أَوَ لَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ، إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً، وَكُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً، وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ، وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ، وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ؟، قَالَ: أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ، فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرٌ ". حضرت ابو زر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !زیادہ مال رکھنے والے اجر وثواب لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں اور ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور اپنے ضرورت سے زائد مالوں سے صدقہ کرتے ہیں (جو ہم نہیں کرسکتے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا اللہ تعالیٰ نے تمھارے لئے ایسی چیز نہیں بنائی جس سے تم صدقہ کرسکو؟بے شک ہر دفعہ سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، ہر دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے۔ہر دفعہ الحمد للہ کہنا صدقہ ہے، ہردفعہ لا الٰہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور بُرائی سے ر وکنا صدقہ ہے اور (بیوی سے مباشرت کرتے ہوئے) تمھارے عضو میں صدقہ ہے۔"صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم میں سے کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے تو کیا ااس میں بھی اجر ملتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بتاؤ اگر وہ یہ (خواہش) حرام جگہ پوری کرتا تو کیا اسے اس گناہ ہوتا؟اسی طرح جب وہ اسے حلال جگہ پوری کرتا ہے تو اس کے لئے اجر ہے۔" حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! سرمایہ دار اجرو ثواب لے گئے وہ ہماری طرح نماز پڑھتے ہیں ہماری طرح روزے رکھتے ہیں اور ضرورت سے زائد مالوں کو خرچ کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے صدقہ کرنے کی صورت نہیں پیدا کی؟ ایک دفعہ سُبحَانَ اللہ کہنا صدقہ ہے اور ایک دفعہ اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے ایک دفعہ الحمد اللہ کہنا صدقہ ہے اور ایک دفعہ لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور بیوی سے تعلقات قائم کرنا بھی صدقہ ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا کیا جب ہم میں سے کوئی اپنی نفسیاتی خواہش (جنسی ضرورت) پوری کرتا ہے اس میں بھی اسے اجر ملتا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ”بتاؤ اگر وہ اسے حرام جگہ استعمال کرتا ہے تو کیا اسے اس پر گناہ ہوتا ہے یا نہیں؟ اسی طرح جب وہ اسے جائز محل پر رکھتا ہے تو اسے اجر بھی ملتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا حسن بن علي الحلواني ، حدثنا ابو توبة الربيع بن نافع ، حدثنا معاوية يعني ابن سلام ، عن زيد ، انه سمع ابا سلام ، يقول: حدثني عبد الله بن فروخ ، انه سمع عائشة ، تقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إنه خلق كل إنسان من بني آدم على ستين وثلاث مائة مفصل، فمن كبر الله، وحمد الله، وهلل الله، وسبح الله، واستغفر الله، وعزل حجرا عن طريق الناس، او شوكة، او عظما عن طريق الناس، وامر بمعروف، او نهى عن منكر عدد تلك الستين والثلاث مائة السلامى، فإنه يمشي يومئذ وقد زحزح نفسه عن النار "، قال ابو توبة: وربما قال: " يمسي "،حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَرُّوخَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّهُ خُلِقَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِي آدَمَ عَلَى سِتِّينَ وَثَلَاثِ مِائَةِ مَفْصِلٍ، فَمَنْ كَبَّرَ اللَّهَ، وَحَمِدَ اللَّهَ، وَهَلَّلَ اللَّهَ، وَسَبَّحَ اللَّهَ، وَاسْتَغْفَرَ اللَّهَ، وَعَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ، أَوْ شَوْكَةً، أَوْ عَظْمًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ، وَأَمَرَ بِمَعْرُوفٍ، أَوْ نَهَى عَنْ مُنْكَرٍ عَدَدَ تِلْكَ السِّتِّينَ وَالثَّلَاثِ مِائَةِ السُّلَامَى، فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ وَقَدْ زَحْزَحَ نَفْسَهُ عَنِ النَّارِ "، قَالَ أَبُو تَوْبَةَ: وَرُبَّمَا قَالَ: " يُمْسِي "، ابوتوبہ ر بیع بن نافع نے بیان کیا، کہا: ہمیں معاویہ بن سلام نے زید سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے ابو سلام کو بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے مجھے عبداللہ بن فروخ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بنی آدم میں سے ہر انسان کو تین سو ساٹھ مفاصل (جوڑوں) پر پیدا کیاگیا ہے تو جس نے تکبیر کہی، اللہ کی حمد کہی، اللہ کی وحدانیت کا اقرار کیا، اللہ کی تسبیح کہی، اللہ سے مغفرت مانگی، لوگوں کے راستے سے کوئی پتھر ہٹایا لوگوں کے راستے سے کانٹا یا ہڈی (ہٹائی)، نیکی کا حکم دیا یا برائی سے روکا، ان تین سو ساٹھ جوڑوں کی تعداد ے برابر تو وہ اس دن اس طرح چلے گا کہ وہ اپنے آپ کو دوزخ کی آگ سے دور کرچکا ہوگا۔" ابو توبہ نے کہا: بسا اوقات انھوں (معاویہ) نے (یمشی"چلے گا" کے بجائے) یمسی (شام یا دن کا اختتام کرے گا) کہا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بَنِي آدَمَ“ (آدم کی اولاد) میں سے ہر انسان کے تین سو ساٹھ (360) جوڑ بنائے گئے ہیں تو جس نے اللہ اکبرکہا لاالہ الااللہ کہا، سبحان اللہ کہا: استَغفِرُالله کہا: لوگوں کے راستہ سے پتھر ہٹایا۔ یا لوگوں کے راستہ سے کا کانٹا یا ہڈی دور کی نیکی کی تلقین کی یا برائی سے روکا تین سو ساٹھ (360) جوڑوں کی تعداد کے برابر تو وہ اس دن اس طرح چلے پھرے گا کہ وہ اپنے آپ کو دوزخ سے دور کر چکا ہے۔ بعض دفعہ راوی نے یمشي کی جگہ کی جگہ یمسي (شام کرنا) کہا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن حسان نے کہا: ہمیں معاویہ (بن سلام) نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے زید کے بھائی نے اسی سندکے ساتھ اسی (سابقہ حدیث) کی مانند خبر دی مگر انھوں نے کہا: "اوامربالمعروف (اور کی بجائے) یا نیکی کاحکم دیا"اور کہا: فانہ یمسی یومئذ"وہ اس دن اس حالت میں شام کرے گا۔" مصنف یہی حدیث دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ یہاں ”وَ اَمَرَ کی جگہ أَوْ أَمَرَ بِمَعْرُوفٍ“ ہے۔ اور ” يَمْشِي“ چلتا ہے۔کی جگہ ”يُمسِي“ شام کرتا ہے آیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حییٰ نے زید بن سلام سے اور انھوں نے اپنے دادا ابو سلام سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے عبداللہ بن فروخ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر انسان کو پیدا کیا گیا ہے۔۔"آگے زید سے معاویہ کی روایت کے مانند بیان کیا اور کہا: " فانہ یمشی یومئیذ تو وہ اس دن چلے گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر انسان پیدا کیا گیا ہے۔ آگے مذکورہ بالا حدیث بیان کی ہےاور اس میں بھی ”فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ“ (وہ اس دن چلتا ہے) آیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن شعبة ، عن سعيد بن ابي بردة ، عن ابيه ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " على كل مسلم صدقة "، قيل: ارايت إن لم يجد؟، قال: يعتمل بيديه، فينفع نفسه ويتصدق، قال: قيل: ارايت إن لم يستطع؟، قال: يعين ذا الحاجة الملهوف "، قال: قيل له: ارايت إن لم يستطع؟، قال: يامر بالمعروف او الخير، قال: ارايت إن لم يفعل؟، قال: يمسك عن الشر فإنها صدقة "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ "، قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَجِدْ؟، قَالَ: يَعْتَمِلُ بِيَدَيْهِ، فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ، قَالَ: قِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ؟، قَالَ: يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ "، قَالَ: قِيلَ لَهُ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ؟، قَالَ: يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ أَوِ الْخَيْرِ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟، قَالَ: يُمْسِكُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ "، ابو اسامہ نے شعبہ سے، انھوں نے سعید بن ابی بردہ سے، انھوں نے اپنے والد کے واسطے سے اپنے دادا (ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر مسلمان پر صدقہ لازم ہے"کہا گیا: آپ کا کیا خیال ہے اگراسے (صدقہ کرنے کے لئے کوئی چیز) نہ ملے؟فرمایا: "اپنے ہاتھوں سے کام کرکے ا پنے آپ کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ (بھی) کرے۔"اس نے کہا: عرض کی گئی، آپ کیا فرماتے ہیں اگر وہ اس کی استطاعت نہ رکھے؟فرمایا: " بے بس ضرورت مند کی مدد کرے۔"کہا، آپ سے کہا گیا: دیکھئے!اگر وہ اس کی بھی استطاعت نہ رکھے؟فرمایا: "نیکی یا بھلائی کاحکم دے۔"کہا: دیکھئے اگر وہ ایسا بھی نہ کرسکے؟فرمایا: "وہ (اپنے آپ کو) شر سے روک لے، یہ بھی صدقہ ہے۔" حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان کے ذمہ صدقہ ہے پوچھا گیا ہے۔ بتائیے اگر انسان کے پاس طاقت نہ ہو؟ (وہ صدقہ نہ کر سکے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کام کاج کرے اپنے آپ کو بھی نفع پہنچائے۔ اور صدقہ بھی کرے۔“ کہا گیا: بتائیے اگر وہ ایسا نہ کر سکے؟ فرمایا ”ضرورت مند اور لاچار و مجبور پریشان حال کی مدد کرے“ آپصلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اگر یہ بھی نہ کر سکے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی یا خیر و بھلائی کی تلقین کرے۔“ عرض کیا گیا بتائیے اگر یہ بھی نہ کرے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برائی سے رک جائے۔ یہ بھی (اپنے اوپر) صدقہ ہے“ مَلْهُوفَ لاچار، مجبور، مظلوم، پریشان حال، رنجیدہ۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔ یہی روایت امام صاحب نے اپنے دوسرے استاد سے بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق بن همام ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل سلامى من الناس عليه صدقة كل يوم تطلع فيه الشمس "، قال: تعدل بين الاثنين صدقة، وتعين الرجل في دابته فتحمله عليها، او ترفع له عليها متاعه صدقة، قال: والكلمة الطيبة صدقة، وكل خطوة تمشيها إلى الصلاة صدقة، وتميط الاذى عن الطريق صدقة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ "، قَالَ: تَعْدِلُ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَتُعِينُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِهِ فَتَحْمِلُهُ عَلَيْهَا، أَوْ تَرْفَعُ لَهُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، قَالَ: وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ تَمْشِيهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ، وَتُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ ". ہمام بن منبہ سے روایت کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں۔انھوں نے کچھ احادیث بیا ن کیں ان میں سے یہ بھی ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"لوگوں کے ہر جوڑ پر ہر روز، جس میں سورج طلوع ہوتاہے، صدقہ ہے۔" فرمایا: تم دو (آدمیوں) کے درمیان عدل کرو (یہ) صدقہ ہے۔اور تمھارا کسی آدمی کی، اس کے جانور کے متعلق مدد کرناکہ اسے اس پر سوار کرادو یا اس کی خاطر سواری پر اس کا سامان اٹھا کر رکھو، (یہ بھی) صدقہ ہے۔"فرمایا: "اچھی بات صدقہ ہے اور ہر قدم جس سے تم مسجد کی طرف چلتے ہو، صدقہ ہے اور تم راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دو (یہ بھی) صدقہ ہے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور لوگوں کے ہر جوڑ کے ذمہ صدقہ ہے ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عدل و انصاف سے دو آدمیوں کے درمیان صلح کرانا صدقہ ہے آپ کسی کی اس کے چوپایہ کے بارے میں مدد کرتے ہیں اسے اس پر سوار کرتے ہیں یا اس کو اس کا سامان اٹھا کر دیتے ہیں یہ بھی صدقہ ہے۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا بول بھی صدقہ ہے اور ہر قدم جو آپ نماز کے لیے اٹھاتے ہیں صدقہ ہے راستہ سے جو تکلیف دہ چیز دور کرتے ہو صدقہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|