كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل The Book of Zakat 42. باب فَضْلِ التَّعَفُّفِ وَالصَّبْرِ وَالْقَنَاعَةِ الْحَثُّ عَلَى كُلِّ ذٰلِكَ باب: صبر و قناعت کی فضیلت۔ Chapter: The virtue of refraining from asking and being patient and content حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن ابن شهاب ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي سعيد الخدري ، ان ناسا من الانصار سالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعطاهم، ثم سالوه فاعطاهم حتى إذا نفد ما عنده، قال: " ما يكن عندي من خير فلن ادخره عنكم، ومن يستعفف يعفه الله، ومن يستغن يغنه الله، ومن يصبر يصبره الله، وما اعطي احد من عطاء خير واوسع من الصبر "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ، ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ حَتَّى إِذَا نَفِدَ مَا عِنْدَهُ، قَالَ: " مَا يَكُنْ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ، وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَمَنْ يَصْبِرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ مِنْ عَطَاءٍ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنَ الصَّبْرِ "، امام مالک بن انس نے ابن شہاب زہری سے انھوں نے عطا ء بن یزید لیثی سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انصار کے کچھ لوگو ں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مال کا سوال کیا آپ نے ان کو دے دیا انھوں نے پھر مانگا آپ نے دے دیا حتیٰ کہ آپ کے پاس جو کچھ تھا وہ ختم ہو گیا تو آپ نے فرمایا: " میرے پاس جو بھی مال ہو گا میں اسے ہر گز تم سے (بچا کر ذخیرہ نہ کروں گا (تمھی میں بانٹ دو ں گا) جو شخص سوال سے بچنے کی کو شش کرے گا اللہ اسے بچا ئے گا اور جو استغنا (بے نیازی) اختیار کرے گا اللہ اس کو بے نیاز کر دے گا اورجو صبر کرے گا (سوال سے باز رہے گا) اللہ تعا لیٰ اس کو صبر (کی قوت) قناعت فر ما ئے گا اور کسی کو ایسا کوئی عطیہ نہیں دیا گیا جو صبر سے بہتر اور وسیع تر ہو۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ انصاری لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دے دیا۔ انھوں نے پھر مانگا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دے دیا۔ حتی کہ جو کچھ آپ کے پاس تھا وہ ختم ہو گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”میرے پاس جو بھی مال ہو گا میں اسے ہر گز تم سے ذخیرہ کر کے نہیں رکھوں گا (تمھیں دوں گا) اور جو سوال سے بچنے کی کوشش کرے گا۔ اللہ اسے بچنے کی تو فیق دے گا۔ (اسے مال قناعت سے نوازے گا) اور جو لوگوں سے بے نیازی اختیار کرے گا اللہ اس کو بے نیاز کر دے گا اور جو صبر کرے گا۔ (سوال سے باز رہے گا) اللہ تعالیٰ اس کو صبر کی قوت عنایت فرمائے گا اور کسی کو صبر سے بہتر اور وسیع عطیہ نہیں دیا گیا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی۔ مصنف صاحب امام اس کے ہم معنی روایت اپنے دوسرے استاد سے بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|