كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل The Book of Zakat 28. باب الْحَثِّ فِي الإِنْفَاقِ وَكَرَاهَةِ الإِحْصَاءِ: باب: خرچ کرنے کی فضیلیت اور گن گن کر رکھنے کی کراہت۔ Chapter: Encouragement to spend, and it is disliked to count how much حفص بن غیا ث نے ہشام سے انھوں نے فا طمہ بنت منذر سے اور انھوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روا یت کی انھوں کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: " (مال کو) خرچ۔۔۔یا ہر طرف پھیلاؤ یا (پانی کی طرح) بہاؤ۔۔۔اور گنو نہیں ورنہ اللہ بھی تمھیں گن گن کر دے گا۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خرچ کر (یادے یا لٹا دے) اور گن گن کر نہ رکھ ورنہ اللہ بھی گن گن کر دے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن خازم نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں ہشام بن عروہ نے عبادبن حمزہ اور فا طمہ بنت منذر حدیث بیان کی اور انھوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (مال کو) ہر طرف خرچ کرو۔۔یا (پانی کی طرح بہاؤ یا خرچ کرو۔۔۔اور شمار نہ کرو ورنہ اللہ بھی تمھیں شمار کر کر کے دے گا اور سنبھا ل کر نہ رکھو ورنہ اللہ بھی تم سے سنبھا ل کر رکھے گا۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لٹا دے(عطا کر یا خرچ کر) اور شمار نہ کر (رکھنے کے لیے) تو اللہ بھی تمھیں گن گن کر دے گا اور سنبھال کر نہ رکھ وگرنہ اللہ بھی تم سے جمع کر کے رکھے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن بشر نے کہا: ہمیں ہشا م نے عبا د بن حمزہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت اسما رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا۔۔۔ان (مذکورہ با لا راویوں) کی حدیث کے ما نند۔ امام صاحب مذکورہ بالا حدیث دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عباد بن عبد اللہ بن زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہو ئیں اور عرض کی، اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !جو کچھ زبیر مجھے دے اس کے سوا میرے پا س کوئی چیز نہیں ہو تی تو کیا مجھ پر کوئی گنا ہ تو نہیں کہ جو وہ مجھے دے اس میں سے تھوڑا سا صدقہ کر دوں؟آپ نے فرمایا: اپنی طا قت کے مطا بق تھوڑا بھی خرچ کرو اور برتن میں سنبھا ل کر نہ رکھو ورنہ اللہ تعا لیٰ بھی تم سے سنبھا ل کر رکھے گا۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس اس مال کے سوا جو مجھے زبیر دیتا ہے کوئی چیز نہیں ہے تو کیا جو وہ مجھے لا کر دیتے ہیں اگر میں اس میں سے تھوڑا سا خرچ کر دوں تو مجھے گناہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تھوڑا بہت جو کچھ تمھارے بس میں ہو خرچ کرو۔ اور جوڑ، جوڑ کر نہ رکھو، ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تم سے جوڑ جوڑ کر رکھے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|