كِتَاب الزَّكَاةِ زکاۃ کے احکام و مسائل The Book of Zakat 12. باب فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الْعِيَالِ وَالْمَمْلُوكِ وَإِثْمِ مَنْ ضَيَّعَهُمْ أَوْ حَبَسَ نَفَقَتَهُمْ عَنْهُمْ: باب: اہل و عیال پر خرچ کرنے کا بیان۔ Chapter: The virtue of spending on one's family and slaves, and the sin of the one who neglects them or withholds maintenance from them حدثنا ابو الربيع الزهراني ، وقتيبة بن سعيد ، كلاهما، عن حماد بن زيد ، قال ابو الربيع : حدثنا حماد ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء ، عن ثوبان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افضل دينار ينفقه الرجل دينار ينفقه على عياله، ودينار ينفقه الرجل على دابته في سبيل الله، ودينار ينفقه على اصحابه في سبيل الله "، قال ابو قلابة: وبدا بالعيال، ثم قال ابو قلابة: واي رجل اعظم اجرا من رجل ينفق على عيال صغار، يعفهم او ينفعهم الله به ويغنيهم.حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، كلاهما، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ دِينَارٍ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ دِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى عِيَالِهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: وَبَدَأَ بِالْعِيَالِ، ثُمَّ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: وَأَيُّ رَجُلٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ رَجُلٍ يُنْفِقُ عَلَى عِيَالٍ صِغَارٍ، يُعِفُّهُمْ أَوْ يَنْفَعُهُمُ اللَّهُ بِهِ وَيُغْنِيهِمْ. ابو قلابہ نے ابو اسماء (رحبی) سے اور انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بہترین دینار جسے انسان خرچ کرتا ہے وہ دینا ر ہے جسے وہ اپنے اہل و عیالپر خرچ کرتا ہے اور وہ دینار ہے جسے انسان اللہ کی را ہ میں (جہاد کرنے کے لیے) اپنے جا نور (سواری) پر خرچ کرتا ہے اور وہ دینا ر ہے جسے وہ اللہ کے را ستے میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے۔پھر ابو قلابہ نے کہا: آپ نے اہل و عیال سے ابتدا فر ما ئی پھر ابو قلا بہ نے کہا: اجر میں اس آدمی سے بڑھ کر کو ن ہو سکتا ہے جو چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے وہ ان کو (سوال کی) ذلت سے بچاتا ہے یا اللہ اس کے ذریعے سے انھیں فائدہ پہنچاتا ہے اور غنی کرتا ہے۔ حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین دینا ر جسے انسان خرچ کرتا ہے وہ دینار ہے جسے وہ اپنے عیال پر خرچ کرتا ہے۔جسے انسان اپنے جہادی جاندار سواری پر صرف کرتا ہے اور وہ دینار ہے جسے وہ اپنے مجاہد ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے ابو قلابہ بیان کرتے ہیں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدا عیال سے فرمائی، پھر ابو قلابہ کہنے لگے۔ اس آدمی سے بڑھ کر اجر کس آدمی کا ہو سکتا ہے جو اپنے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے، انہیں سوال کی ذلت سے بچاتا ہے یا اللہ انہیں اس کے ذریعہ نفع پہنچاتا ہے اور غنی کرتا ہے (عیال جن کے نان و نفقہ کا انسان ذمہ دار ہے۔ اس کے بیوی بچے نوکر، چاکر یا غلام)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " (جن دیناروں پر اجر ملتا ہے ان میں سے) ایک دینا وہ ہے جسےتو نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا ایک دیناروہ ہے جسے تو نے کسی کی گردن (کی آزادی) کے لیے خرچ کیا ایک دینا ر وہ ہے جسے تو نے مسکین پر صدقہ کیا اور ایک دینار وہ ہے جسے تو نے اپنے گھر والوں پر صرف کیا ان میں سب سے عظیم اجر اس دینار کا ہے جسے تو نے اپنے اہل پر خرچ کیا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دینار وہ ہے جسے تو نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہے ایک دینار وہ ہے جسے تونے گردن کی آزادی کے لیے خرچ کیا ہے۔ ایک دینار وہ ہے جس نے مسکین پر صدقہ کیا ہے اور ایک دینار وہ جسے تو نے اپنے اہل پر صرف کیا ہے۔ ان سب سے زیادہ اجر تمھیں اس دینار پر ملے گا جسے تونے اپنے اہل پر خرچ کیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
خثیمہ سے روایت ہے کہا: ہم حضرت عبد اللہبن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہو ئے تھے کہ اچا نک ان کا کا رندہ (مینیجر) ان کے پاس آیا وہ اندر داخل ہوا تو انھوں نے پو چھا: (کیا) تم نے غلا موں کو ان کا روزینہ دے دیا ہے؟ اس نے جواب دیا نہیں انھوں نے کہا: جا ؤ انھیں دو۔ (کیونکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انسان کے لیے اتنا گناہ ہی کا فی ہے کہ وہ جن کی خوراک کا مالک ہے انھیں نہ دے۔ خثیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ناگہاں ان کا وکیل و نگران ان کے پاس آیا۔ اندر داخل ہوا۔ تو انھوں نے پوچھا غلاموں کو ان کی خوراک دے دی ہے، اس نے کہا: نہیں انھوں نے کہا۔ جاؤ، انہیں ان کا خرچ دو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ”انسان کے لیے اتنا گناہ ہی کافی ہے کہ جن کا وہ مالک ہے ان کی خوراک روک لے یعنی فرض میں کوتاہی ناقابل معافی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|