Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
12. باب فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الْعِيَالِ وَالْمَمْلُوكِ وَإِثْمِ مَنْ ضَيَّعَهُمْ أَوْ حَبَسَ نَفَقَتَهُمْ عَنْهُمْ:
باب: اہل و عیال پر خرچ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2310
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، كلاهما، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ دِينَارٍ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ دِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى عِيَالِهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: وَبَدَأَ بِالْعِيَالِ، ثُمَّ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: وَأَيُّ رَجُلٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ رَجُلٍ يُنْفِقُ عَلَى عِيَالٍ صِغَارٍ، يُعِفُّهُمْ أَوْ يَنْفَعُهُمُ اللَّهُ بِهِ وَيُغْنِيهِمْ.
ابو قلابہ نے ابو اسماء (رحبی) سے اور انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بہترین دینار جسے انسان خرچ کرتا ہے وہ دینا ر ہے جسے وہ اپنے اہل و عیالپر خرچ کرتا ہے اور وہ دینار ہے جسے انسان اللہ کی را ہ میں (جہاد کرنے کے لیے) اپنے جا نور (سواری) پر خرچ کرتا ہے اور وہ دینا ر ہے جسے وہ اللہ کے را ستے میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے۔پھر ابو قلابہ نے کہا: آپ نے اہل و عیال سے ابتدا فر ما ئی پھر ابو قلا بہ نے کہا: اجر میں اس آدمی سے بڑھ کر کو ن ہو سکتا ہے جو چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے وہ ان کو (سوال کی) ذلت سے بچاتا ہے یا اللہ اس کے ذریعے سے انھیں فائدہ پہنچاتا ہے اور غنی کرتا ہے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین دینا ر جسے انسان خرچ کرتا ہے وہ دینار ہے جسے وہ اپنے عیال پر خرچ کرتا ہے۔جسے انسان اپنے جہادی جاندار سواری پر صرف کرتا ہے اور وہ دینار ہے جسے وہ اپنے مجاہد ساتھیوں پر خرچ کرتا ہے ابو قلابہ بیان کرتے ہیں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدا عیال سے فرمائی، پھر ابو قلابہ کہنے لگے۔ اس آدمی سے بڑھ کر اجر کس آدمی کا ہو سکتا ہے جو اپنے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے، انہیں سوال کی ذلت سے بچاتا ہے یا اللہ انہیں اس کے ذریعہ نفع پہنچاتا ہے اور غنی کرتا ہے (عیال جن کے نان و نفقہ کا انسان ذمہ دار ہے۔ اس کے بیوی بچے نوکر، چاکر یا غلام)