صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
12. باب فَضْلِ النَّفَقَةِ عَلَى الْعِيَالِ وَالْمَمْلُوكِ وَإِثْمِ مَنْ ضَيَّعَهُمْ أَوْ حَبَسَ نَفَقَتَهُمْ عَنْهُمْ:
باب: اہل و عیال پر خرچ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2311
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُزَاحِمِ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دِينَارٌ أَنْفَقْتَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدِينَارٌ أَنْفَقْتَهُ فِي رَقَبَةٍ، وَدِينَارٌ تَصَدَّقْتَ بِهِ عَلَى مِسْكِينٍ، وَدِينَارٌ أَنْفَقْتَهُ عَلَى أَهْلِكَ، أَعْظَمُهَا أَجْرًا الَّذِي أَنْفَقْتَهُ عَلَى أَهْلِكَ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " (جن دیناروں پر اجر ملتا ہے ان میں سے) ایک دینا وہ ہے جسےتو نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا ایک دیناروہ ہے جسے تو نے کسی کی گردن (کی آزادی) کے لیے خرچ کیا ایک دینا ر وہ ہے جسے تو نے مسکین پر صدقہ کیا اور ایک دینار وہ ہے جسے تو نے اپنے گھر والوں پر صرف کیا ان میں سب سے عظیم اجر اس دینار کا ہے جسے تو نے اپنے اہل پر خرچ کیا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دینار وہ ہے جسے تو نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہے ایک دینار وہ ہے جسے تونے گردن کی آزادی کے لیے خرچ کیا ہے۔ ایک دینار وہ ہے جس نے مسکین پر صدقہ کیا ہے اور ایک دینار وہ جسے تو نے اپنے اہل پر صرف کیا ہے۔ ان سب سے زیادہ اجر تمھیں اس دینار پر ملے گا جسے تونے اپنے اہل پر خرچ کیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2311 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2311
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنا اور ان کے نان و نفقہ کا انتظام کرنا انسان کی شخصی ذمہ داری ہے اور فرض ہے۔
اور ظاہر ہے فرض کی ادائیگی انسان کی اولین ذمہ داری ہے اور اس کا اجرو ثواب بھی سب سے بڑھ کر ہے،
کیونکہ باقی کام ہر موقع پر یا ہر وقت فرض عین نہیں ہو تے اس لیے ان کا درجہ بھی بعد میں ہے فرض کے بعد نوافل کی باری آتی ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2311