مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ 1334. حَدِيثُ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
عبداللہ بن حارث رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں میرے والد صاحب نے میری شادی کی اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ کو بھی دعوت دی، ان حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، جو انتہائی بوڑھے ہو چکے تھے، وہ آئے تو کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”گوشت کو دانتوں سے نوچ کر کھایا کرو کہ یہ زیادہ خوشگوار اور زود ہضم ہوتا ہے۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالكريم
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے (مرفوعاً) مروی ہے کہ طاعون کی بیماری، پیٹ کی بیماری یا ڈوب کر یا حالت نفاس میں مر جانا بھی شہادت ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عامر بن مالك
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جنگ حنین کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ زرہیں عاریۃً طلب کیں، (اس وقت تک صفوان مسلمان نہ ہوئے تھے) انہوں نے پوچھا کہ اے محمد! غصب کی نیت سے لے رہے ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، عاریت کی نیت سے، جس کا میں ضامن ہوں“، اتفاق سے ان میں سے کچھ زرہیں ضائع ہو گئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کے تاوان کی پیشکش کی لیکن وہ کہنے لگے: یا رسول اللہ! آج مجھے اسلام میں زیادہ رغبت محسوس ہو رہی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، وجهالة حال أمية بن صفوان، ولاضطرابه
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان سے کسی نے کہہ دیا کہ جو شخص ہجرت نہیں کرتا، وہ ہلاک ہو گیا، یہ سن کر میں نے کہا کہ میں اس وقت تک اپنے گھر نہیں جاؤں گا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ مل آؤں، چنانچہ میں اپنی سواری پر سوار ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ جس شخص نے ہجرت نہیں کی، وہ ہلاک ہو گیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابووہب! ایسی کوئی بات ہرگز نہیں ہے تم واپس مکہ کے بطحاء میں چلے جاؤ۔“ ابھی میں مسجد نبوی میں سو رہا تھا کہ ایک چور آیا اور اس نے میرے سر کے نیچے سے کپڑا نکال لیا اور چلتا بنا، میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا یہ مقصد نہیں تھا، یہ کپڑا اس پر صدقہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ صدقہ کر دیا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهده، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه فقد اختلف فيه على محمد بن أبى حفصة
حضرت صفوان بن امیہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے غزوہ حنین کے موقع پر مال غنیمت کا حصہ عطاء فرمایا: قبل ازیں مجھے ان سے سب سے زیادہ بغض تھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر اتنی بخشش اور کرم نوازی فرمائی کہ وہ تمام لوگوں سے زیادہ مجھے محبوب ہو گئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2313
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک چور آیا اس نے میرے سر کے نیچے سے کپڑا نکال لیا اور چلتا بنا، میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (میرا یہ مقصد نہیں تھا، یہ کپڑا اس پر صدقہ ہے) میں اسے معاف کرتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ معاف کر دیا“، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهده، وهذا اسناد ضعيف، سعيد بن ابي عروبة مختلط، وسماع محمد بن جعفر منه بعد اختلاط، طارق بن مرقع مجهول، وقد اختلف فيه على عطاء كذلك
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان سے کسی نے کہہ دیا کہ جو شخص ہجرت نہیں کرتا، وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا، یہ سن کر میں نے کہا کہ میں اس وقت تک اپنے گھر نہیں جاؤں گا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ مل آؤں، چنانچہ میں اپنی سواری پر سوار ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ جس شخص نے ہجرت نہیں کی، وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فتح مکہ کے بعد ہجرت کا حکم نہیں رہا، البتہ جہاد اور نیت باقی ہے، اس لئے جب تم سے نکلنے کے لئے کہا جائے تو تم نکل پڑو۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهديه، هل سمع طاووس من صفوان بن أمية أم لا؟ وسماعه من صفوان ممكن، وقد اختلف فيها على طاووس
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون کی بیماری، پیٹ کی بیماری یا ڈوب کر یا حالت نفاس میں مر جانا بھی شہادت ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عامر بن مالك
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ طاعون کی بیماری، پیٹ کی بیماری یا ڈوب کر یا حالت نفاس میں مر جانا بھی شہادت ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عامر بن مالك
عبداللہ بن حارث رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں میرے والد صاحب نے میری شادی کی اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ کو بھی دعوت دی، ان میں حضرات میں صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، جو انتہائی بوڑھے ہو چکے تھے، وہ آئے تو کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”گوشت کو دانتوں سے نوچ کر کھایا کرو کہ یہ خوشگوار اور زود ہضم ہوتا ہے۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن معاوية، ولانقطاعه ، عثمان بن أبى سليمان لم يسمع من صفوان بن امية
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد نبوی میں سو ر ہا تھا کہ ایک چور آیا اور اس نے میرے سر کے نیچے سے کپڑا نکال لیا اور چلتا بنا، میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا تیس درہم کی چادر کے بدلے اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا، یہ میں اسے ہبہ کرتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ صدقہ کر دیا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف سليمان بن قرم، وجهالة جعيد، ثم انه اختلف فيه على سماك فى اسم جعيد
|