حدثنا حسين بن محمد , قال: حدثنا جرير يعني ابن حازم , عن يحيى بن سعيد , عن يحنس , ان حمزة بن عبد المطلب لما قدم المدينة , تزوج خولة بنت قيس بن قهد الانصارية من بني النجار , قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزور حمزة في بيتها , وكانت تحدثه عنه صلى الله عليه وسلم احاديث , قالت: جاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما , فقلت: يا رسول الله , بلغني عنك انك تحدث ان لك يوم القيامة حوضا ما بين كذا إلى كذا؟ قال: " اجل , واحب الناس إلي ان يروى منه قومك" , قالت: فقدمت إليه برمة فيها خبزة او حريرة , فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده في البرمة لياكل , فاحترقت اصابعه , فقال:" حس" , ثم قال:" ابن آدم إن اصابه البرد , قال: حس , وإن اصابه الحر , قال: حس" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ: حدثنا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ يُحَنَّسَ , أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ , تَزَوَّجَ خَوْلَةَ بِنْتَ قَيْسِ بْنِ قَهْدٍ الْأَنْصَارِيَّةَ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ , قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزُورُ حَمْزَةَ فِي بَيْتِهَا , وَكَانَتْ تُحَدِّثُهُ عَنْهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ , قَالَتْ: جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ تُحَدِّثُ أَنَّ لَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَوْضًا مَا بَيْنَ كَذَا إِلَى كَذَا؟ قَالَ: " أَجَلْ , وَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ أَنْ يَرْوَى مِنْهُ قَوْمُكِ" , قَالَتْ: فَقَدَّمْتُ إِلَيْهِ بُرْمَةً فِيهَا خُبْزَةٌ أَوْ حَرِيرَةٌ , فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فِي الْبُرْمَةِ لِيَأْكُلَ , فَاحْتَرَقَتْ أَصَابِعُهُ , فَقَالَ:" حَسِّ" , ثُمَّ قَالَ:" ابْنُ آدَمَ إِنْ أَصَابَهُ الْبَرْدُ , قَالَ: حَسِّ , وَإِنْ أَصَابَهُ الْحَرُّ , قَالَ: حَسِّ" .
یحنس کہتے ہیں جب حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ تشریف لائے تو انہوں نے بنو نجار کی خاتون خولہ بنت قیس بن قہد انصاریہ سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خولہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کرتی تھیں، وہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے، تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے معلوم ہوا کہ آپ فرماتے ہیں قیامت کے دن آپ کا ایک حوض ہو گا، جس کی مسافت فلاں علاقے سے فلاں علاقے تک ہو گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بات صحیح ہے اور اس سے سیراب ہونے والوں میں میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب تمہاری قوم ہو گی۔“ حضرت خولہ رضی اللہ عنہا مزید کہتی ہیں کہ پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ہنڈیا لے کر حاضر ہوئی، جس میں خبزہ یا حریرہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا تناول فرمانے کے لئے ہنڈیا میں ہاتھ ڈالا تو اس کے گرم ہونے کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں جل گئیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے «حس» نکلا، پھر فرمایا: اگر ابن آدم کو ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے، تب بھی «حس» کہتا ہے اور اگر گرمی کا احساس ہوتا ہے، تب بھی «حس» کہتا ہے۔
حدثنا يزيد بن هارون , قال: اخبرنا يحيى بن سعيد الانصاري , ان عمر بن كثير بن افلح اخبره , انه سمع عبيد سنوطا , يحدث , انه سمع خولة بنت قيس , وقد قال خولة الانصارية التي كانت عند حمزة بن عبد المطلب , تحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على حمزة بيته , فتذاكروا الدنيا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الدنيا خضرة حلوة , من اخذها بحقها بورك له فيها , ورب متخوض في مال الله ومال رسوله , له النار يوم يلقى الله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ سَنُوطَا , يُحَدِّثُ , أَنَّهُ سَمِعَ خَوْلَةَ بِنْتَ قَيْسٍ , وَقَدْ قَالَ خَوْلَةُ الْأَنْصَارِيَّةُ الَّتِي كَانَتْ عِنْدَ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ , تُحَدِّثُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى حَمْزَةَ بَيْتَهُ , فَتَذَاكَرُوا الدُّنْيَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ , مَنْ أَخَذَهَا بِحَقِّهَا بُورِكَ لَهُ فِيهَا , وَرُبَّ مُتَخَوِّضٍ فِي مَالِ اللَّهِ وَمَالِ رَسُولِهِ , لَهُ النَّارُ يَوْمَ يَلْقَى اللَّهَ" .
حضرت خولہ بنت قیس رضی اللہ عنہا ”جو حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں“، سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے اور دنیا کا تذکرہ ہونے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا سرسبز و شیریں ہے، جو شخص اسے اس کے حق کے ساتھ حاصل کرے گا اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جائے گی اور اللہ اور اس کے رسول کے مال میں بہت سے گھسنے والے ایسے ہیں جنہیں اللہ سے ملنے کے دن جہنم میں داخل کیا جائے گا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبيد سنوطا