حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا عبيد الله بن ابي يزيد ، اخبره ابوه ، قال: نزلت على ام ايوب الذين نزل عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، نزلت عليها، فحدثتني بهذا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: انهم تكلفوا طعاما فيه بعض هذه البقول، فقربوه، فكرهه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال لاصحابه: " كلوا، إني لست كاحد منكم، إني اخاف ان اوذي صاحبي" , يعني: الملك.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ ، أَخْبَرَهُ أَبُوهُ ، قَالَ: نَزَلْتُ عَلَى أُمِّ أَيُّوبَ الَّذِينَ نَزَلَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَزَلْتُ عَلَيْهَا، فَحَدَّثَتْنِي بِهَذَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُمْ تَكَلَّفُوا طَعَامًا فِيهِ بَعْضُ هَذِهِ الْبُقُولِ، فَقَرَّبُوهُ، فَكَرِهَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: " كُلُوا، إِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ، إِنِّي أَخَافُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي" , يَعْنِي: الْمَلَكَ.
حضرت ام ایوب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے فرما دیا تم اسے کھالو، میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں اپنے ساتھی یعنی فرشتے کو ایذاء پہنچانا اچھا نہیں سمجھتا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن فى الشواهد، أبو يزيد والد عبيدالله مجهول الحال
حضرت ام ایوب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قرآن کریم سات حرفوں پر نازل ہوا ہے تم جس حرف پر بھی تلاوت کرو گے، وہ تمہاری طرف سے کفایت کر جائے گا۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وإسناده ضعيف من أجل أبى يزيد والد عبيد الله