مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ 1330. حَدِيثُ مَيْمُونَةَ بِنْتِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حضرت میمونہ بنت سعد رضی اللہ عنہا (جو نبی کی آزاد کردہ باندی تھیں) سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ”ناجائز بچے“ کے متعلق پوچھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں کوئی خیر نہیں ہوتی، میرے نزدیک وہ دو جوتیاں جنہیں پہن کر میں اللہ کی راہ میں جہاد کروں، کسی ولد الزنا کو آزاد کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى يزيد الضبي
حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کو بوسہ دے دے اور وہ دونوں روزے سے ہوں تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کا روزہ ٹوٹ گیا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى يزيد الضبي، وقد ثبت أنه ﷺ كان يقبل وهو صائم، انظر: 25613
حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہمیں بیت المقدس کے متعلق کچھ بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اٹھائے جانے اور جمع کیے جانے کا علاقہ ہے، تم وہاں جا کر اس میں نماز پڑھا کرو، کیونکہ بیت المقدس میں ایک نماز پڑھنا دوسری جگہوں پر ایک ہزار نمازوں کے برابر ہے“، انہوں نے عرض کیا کہ بتایئے کہ اگر کسی آدمی میں وہاں جانے کی طاقت نہ ہو، وہ کیا کرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چاہیے کہ زیتون کا تیل بھیج دے جو وہاں چراغوں میں جلایا جائے، کیونکہ اس کی طرف ہدیہ بھیجنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس نے اس میں نماز پڑھی ہو۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وهذا من منكرات زياد بن أبى سودة، وقد اختلف فيه
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وانظر ما قبله
|