مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ 1253. حَدِيثُ ابْنِ صُرَدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دو آدمیوں کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی اور ان میں سے ایک آدمی کو اتنا غصہ آیا کہ اب تک خیالی تصورات میں، میں اس کی ناک کو دیکھ رہا ہوں جو غصے کی وجہ سے سرخ ہو چکی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ کیفیت دیکھ کر فرمایا: ”میں ایک ایسا کلمہ جانتاہوں جو اگر یہ غصے میں مبتلا آدمی کہہ لے تو اس کا غصہ دور ہو جائے اور وہ کلمہ یہ ہے «اعوذ بالله من الشيطن الرجيم.» “۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3282، م: 2610
حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے دن (واپسی پر) ارشاد فرمایا: ”اب ہم ان پر پیش قدمی کر کے جہاد کریں گے اور یہ ہمارے خلاف اب کبھی پیش قدمی نہیں کر سکیں گے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
رفاعہ بن شداد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مختار کے پاس گیا، اس نے میرے لئے تکیہ رکھا اور کہنے لگا کہ اگر میرے بھائی جبرائیل علیہ السلام اس سے نہ اٹھے ہوتے تو میں یہ تکیہ تمہارے لئے رکھتا میں اس وقت مختار کے سرہانے کھڑا تھا، جب اس کا جھوٹا ہونا مجھ پر روشن ہو گیا تو واللہ میں نے اس بات کا ارادہ کر لیا کہ اپنی تلوار کھینچ کر اس کی گردن اڑا دوں، لیکن پھر مجھے ایک حدیث یاد آ گئی جو مجھ سے حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کو پہلے اس کی جان کی امان دے دے تو اسے قتل نہ کرے، اس لئے میں نے اسے قتل کرنا مناسب نہ سمجھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن ميسرة ، ولجهالة أبى عكاشة
|