حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھوٹے بچے کو لایا گیا، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاپ کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس پر پانی کے چھینٹے مار دیئے گئے، پھر ایک بچی کو لایا گیا، اس نے پیشاپ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دھونے کا حکم دیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عمرو بن شعيب لم يسمع من أم كرز
حدثنا حجاج , عن ابن جريج , وعبد الرزاق , قال: اخبرنا ابن جريج , قال: اخبرني عطاء , عن حبيبة بنت ميسرة بن ابي خثيم , عن ام بني كرز الكعبية , انها سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العقيقة , فقال: " عن الغلام شاتان مكافاتان , وعن الجارية شاة" , قلت لعطاء: ما المكافاتان؟ قال: المثلان , قال حجاج في حديثه: والضان احب إلي من المعز , وذكر انها احب إلي من إناثها , قال: ونحب ان يجعله سوادها منه.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ , وَعَبْدِ الرَّزَّاقِ , قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ , عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ مَيْسَرَةَ بْنِ أَبِي خُثَيْمٍ , عَنْ أُمِّ بَنِي كُرْزٍ الْكَعْبِيَّةِ , أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَقِيقَةِ , فَقَالَ: " عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ , وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ" , قُلْتُ لِعَطَاءٍ: مَا الْمُكَافَأَتَانِ؟ قَالَ: الْمِثْلَانِ , قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: وَالضَّأْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الْمَعْزِ , وَذَكَرَ أَنَّهَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ إِنَاثِهَا , قَالَ: وَنُحِبُّ أَنْ يَجْعَلَهُ سَوَادَهَا مِنْهُ.
حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے عقیقہ کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو انہوں نے فرمایا: ”لڑکے کی طرف سے عقیقہ میں دو بکریاں کی جائیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حبيبة بنت ميسرة
حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے عقیقہ کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو انہوں نے فرمایا: ”لڑکے کی طرف سے عقیقہ میں دو بکریاں کی جائیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ جانور مذکر ہو یا مونث۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد اختلف فيه على ابن جريج، والصحيح عن ابن جريج بحذف محمد بن ثابت