مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ 1333. حَدِيثُ أُمِّ كُرْزٍ الْخُزَاعِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھوٹے بچے کو لایا گیا، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاپ کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس جگہ پر پانی کے چھینٹے مار دیئے گئے، پھر ایک بچی کو لایا گیا، اس نے پیشاپ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دھونے کا حکم دیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عمرو ابن شعيب لم يسمع من أم كرز
ابو الشعثاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حج کے ارادے سے نکلا، بیت اللہ شریف میں داخل ہوا، جب دو ستونوں کے درمیان پہنچا تو جا کر ایک دیوار سے چمٹ گیا، اتنی دیر میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما آ گئے اور میرے پہلو میں کھڑے ہو کر چار رکعتیں پڑھیں، جب وہ نماز سے فارغ ہو گئے، تو میں نے ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ میں کہاں نماز پڑھی تھی، انہوں نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہاں، مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بتایا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ہے، میں نے ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اسی پر تو آج تک میں اپنے آپ کو ملامت کرتا ہوں کہ میں نے ان کے ساتھ ایک طویل عرصہ گزارا لیکن یہ نہ پوچھ سکا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔ اگلے سال میں پھر حج کے ارادے سے نکلا اور اسی جگہ پر جا کر کھڑا ہو گیا، جہاں پچھلے سال کھڑا ہوا تھا، اتنی دیر میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ آ گئے اور پھر اس میں چار رکعتیں پڑھیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
|