مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
0
1334. حَدِيثُ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 27637
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حدثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، قَالَ: حدثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ ، قِيلَ لَهُ: هَلَكَ مَنْ لَمْ يُهَاجِرْ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: لَا أَصِلُ إِلَى أَهْلِي حَتَّى آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَكِبْتُ رَاحِلَتِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمُوا أَنَّهُ هَلَكَ مَنْ لَمْ يُهَاجِرْ، قَالَ: " كَلَّا أَبَا وَهْبٍ، فَارْجِعْ إِلَى أَبَاطِحِ مَكَّةَ"، قَالَ: فَبَيْنَا أَنَا رَاقِدٌ , جَاءَ السَّارِقُ، فَأَخَذَ ثَوْبِي مِنْ تَحْتِ رَأْسِي، فَأَدْرَكْتُهُ، فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ هَذَا سَرَقَ ثَوْبِي، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُقْطَعَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ هَذَا أَرَدْتُ، هُوَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، قَالَ:" هَلَّا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ؟" .
حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان سے کسی نے کہہ دیا کہ جو شخص ہجرت نہیں کرتا، وہ ہلاک ہو گیا، یہ سن کر میں نے کہا کہ میں اس وقت تک اپنے گھر نہیں جاؤں گا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ مل آؤں، چنانچہ میں اپنی سواری پر سوار ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ جس شخص نے ہجرت نہیں کی، وہ ہلاک ہو گیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابووہب! ایسی کوئی بات ہرگز نہیں ہے تم واپس مکہ کے بطحاء میں چلے جاؤ۔“ ابھی میں مسجد نبوی میں سو رہا تھا کہ ایک چور آیا اور اس نے میرے سر کے نیچے سے کپڑا نکال لیا اور چلتا بنا، میں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے پکڑ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا اور عرض کیا کہ اس شخص نے میرا کپڑا چرایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا یہ مقصد نہیں تھا، یہ کپڑا اس پر صدقہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ صدقہ کر دیا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشاهده، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه فقد اختلف فيه على محمد بن أبى حفصة