مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مِنْ مُسْنَدِ الْقَبَائِلِ
1287. حَدِيثُ امْرَأَةٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 27366
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد , قال: حدثني ديلم ابو غالب القطان , قال: حدثني الحكم بن جحل , قال: حدثتني ام الكرام , انها حجت , قالت: فلقيت امراة بمكة كثيرة الحشم , ليس عليهن حلي إلا الفضة , فقلت لها: ما لي لا ارى على احد من حشمك حليا إلا الفضة؟ قالت: كان جدي عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه , علي قرطان من ذهب , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " شهابان من نار" , فنحن اهل البيت , ليس احد منا يلبس حليا إلا الفضة .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , قَالَ: حَدَّثَنِي دَيْلَمٌ أَبُو غَالِبٍ الْقَطَّانُ , قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ جَحْلٍ , قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ الْكِرَامِ , أَنَّهَا حَجَّتْ , قَالَتْ: فَلَقِيتُ امْرَأَةً بِمَكَّةَ كَثِيرَةَ الْحَشَمِ , لَيْسَ عَلَيْهِنَّ حُلِيٌّ إِلَّا الْفِضَّةُ , فَقُلْتُ لَهَا: مَا لِي لَا أَرَى عَلَى أَحَدٍ مِنْ حَشَمِكِ حُلِيًّا إِلَّا الْفِضَّةَ؟ قَالَتْ: كَانَ جَدِّي عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ , عَلَيَّ قُرْطَانِ مِنْ ذَهَبٍ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شِهَابَانِ مِنْ نَارٍ" , فَنَحْنُ أَهْلَ الْبَيْتِ , لَيْسَ أَحَدٌ مِنَّا يَلْبَسُ حُلِيًّا إِلَّا الْفِضَّةَ .
ام کرام کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حج پر گئیں وہاں ایک عورت سے مکہ مکرمہ میں ملاقات ہوئی، جس کے ساتھ بہت سی خادمائیں تھیں لیکن ان میں سے کسی پر بھی چاندی کے علاوہ کوئی زیور نہ تھا، میں نے اس سے کہا کہ کیا بات ہے مجھے آپ کی خادمہ پر سوائے چاندی کے کوئی زیور نظر نہیں آ رہا، اس نے کہا: میرے دادا ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خاضر ہوئے، میں بھی ان کے ساتھ تھی اور میں نے سونے کی دو بالیاں پہن رکھی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آگ کے دو شعلے ہیں، اس وقت سے ہمارے گھر میں کوئی عورت بھی چاندی کے علاوہ کوئی زیور نہیں پہنتی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أم الكرام

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.