حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں ہوتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کہہ دیتا ہے۔“
حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي , عن صالح بن كيسان ، قال: حدثنا محمد بن مسلم بن عبيد الله بن شهاب ، ان حميد بن عبد الرحمن بن عوف اخبره , ان امه ام كلثوم بنت عقبة اخبرته , انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " ليس الكذاب الذي يصلح بين الناس , فينمي خيرا , او يقول خيرا" . وقالت: وقالت: لم اسمعه يرخص في شيء مما يقول الناس إلا في ثلاث: " في الحرب , والإصلاح بين الناس , وحديث الرجل امراته، وحديث المراة زوجها" , وكانت ام كلثوم بنت عقبة من المهاجرات اللاتي بايعن رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أُمَّهُ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عُقْبَةَ أَخْبَرَتْهُ , أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " لَيْسَ الْكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ , فَيَنْمِي خَيْرًا , أَوْ يَقُولُ خَيْرًا" . وَقَالَتْ: وَقَالَتْ: لَمْ أَسْمَعْهُ يُرَخِّصُ فِي شَيْءٍ مِمَّا يَقُولُ النَّاسُ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ: " فِي الْحَرْبِ , وَالْإِصْلَاحِ بَيْنَ النَّاسِ , وَحَدِيثِ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ، وَحَدِيثِ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا" , وَكَانَتْ أُمُّ كُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَةَ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ اللَّاتِي بَايَعْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں ہوتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کہہ دیتا ہے اور اچھی چیز کی نسبت کرتا ہے یا اچھی بات کہتا ہے اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے تین جگہوں کے جھوٹ بولنے کی کبھی رخصت نہیں دی، جنگ میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے میں، میاں بیوی کے ایک دوسرے کو خوش کرنے میں۔“ یاد رہے کہ حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا ان مہاجر خواتین میں سے ہیں جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2605 دون قوله: قالت: ولم أسمعه يرخص فى شيء .. فالصواب أنها زيادة مدرجة من كلام الزهري
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں ہوتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کہہ دیتا ہے۔ اور اچھی چیز کی نسبت کرتا ہے۔“ یاد رہے کہ حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا ان مہاجر خواتین میں سے ہیں جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی۔
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں ہوتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کہہ دیتا ہے اور اچھی چیز کی نسبت کرتا ہے یا اچھی بات کہتا ہے اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے تین جگہوں کے جھوٹ بولنے کی کبھی رخصت نہیں دی، جنگ میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے میں، میاں بیوی کے ایک دوسرے کو خوش کرنے میں۔“
حكم دارالسلام: هذا حديث لا يصح رفعه للنبي ﷺ، وإنما هو مدرج من كلام الزهري، وقد وهم عبدالوهاب فى رفعه
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا مسلم بن خالد , عن موسى بن عقبة , عن امه , عن ام كلثوم , قال عبد الله: قال ابي: حدثنا حسين بن محمد , قال: حدثنا مسلم فذكره , وقال: عن امه ام كلثوم بنت ابي سلمة , قالت: لما تزوج رسول الله صلى الله عليه وسلم ام سلمة , قال لها: " إني قد اهديت إلى النجاشي حلة واواقي من مسك , ولا ارى النجاشي إلا قد مات , ولا ارى إلا هديتي مردودة علي , فإن ردت علي , فهي لك" , قال: وكان كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم , وردت عليه هديته , فاعطى كل امراة من نسائه اوقية مسك , واعطى ام سلمة بقية المسك والحلة .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ , عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ , عَنْ أُمِّهِ , عن أُمِّ كُلْثُومٍ , قال عبد الله: قَالَ أَبِي: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ فَذَكَرَهُ , وَقَالَ: عَنْ أُمِّهِ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ , قَالَتْ: لَمَّا تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ سَلَمَةَ , قَالَ لَهَا: " إِنِّي قَدْ أَهْدَيْتُ إِلَى النَّجَاشِيِّ حُلَّةً وَأَوَاقِيَّ مِنْ مِسْكٍ , وَلَا أَرَى النَّجَاشِيَّ إِلَّا قَدْ مَاتَ , وَلَا أَرَى إِلَّا هَدِيَّتِي مَرْدُودَةً عَلَيَّ , فَإِنْ رُدَّتْ عَلَيَّ , فَهِيَ لَكِ" , قَالَ: وَكَانَ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَرُدَّتْ عَلَيْهِ هَدِيَّتُهُ , فَأَعْطَى كُلَّ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ أُوقِيَّةَ مِسْكٍ , وَأَعْطَى أُمَّ سَلَمَةَ بَقِيَّةَ الْمِسْكِ وَالْحُلَّةَ .
حضرت ام کلثوم بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا تو انہیں بتایا کہ میں نے نجاشی کے پاس ہدیہ کے طور پر ایک حلہ اور چند اوقیہ مشک بھیجی ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ نجاشی فوت ہو گیا ہے اور غالباً میرا بھیجا ہوا ہدیہ واپس آ جائے گا، اگر ایسا ہوا تو وہ تمہارا ہو گا، چنانچہ ایسا ہی ہوا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اور وہ ہدیہ واپس آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اوقیہ مشک اپنی تمام ازواج مطہرات میں تقسیم کر دیا اور باقی ماندہ ساری مشک اور وہ جوڑا حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو دے دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مسلم بن خالد، ووالدة موسي ابن عقبة لم نقف لها على ترجمة، وقد اضطرب مسلم بن خالد فى تعيينها
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں ہوتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کہہ دیتا ہے اور اچھی چیز کی نسبت کرتا ہے یا اچھی بات کہتا ہے۔“
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین جگہوں میں جھوٹ بولنے کی رخصت دی ہے، جنگ میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے میں، میاں بیوی کے ایک دوسرے کو خوش کرنے میں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعنعنة ابن جريج، وهو مدلس
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ شخص جھوٹا نہیں ہوتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کہہ دیتا ہے۔ (اور اچھی چیز کی نسبت کرتا ہے یا اچھی بات کہتا ہے اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے تین جگہوں کے جھوٹ بولنے کی کبھی رخصت نہیں دی، جنگ میں، لوگوں کے درمیان صلح کرانے میں، میاں بیوی کے ایک دوسرے کو خوش کرنے میں، یاد رہے کہ حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا ان مہاجر خواتین میں سے ہیں جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی۔)