كِتَابُ الرِّقَاقِ دلوں کو نرم کرنے کا بیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کا بیان
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے معاملے میں کسی ملامت گر کی ملامت کسی اچھے کام میں رکاوٹ نہ بنے، اور میں اپنے سے پست آدمی کی طرف دیکھوں اور جو مجھ سے اونچا ہے اسے نہ دیکھوں، اور مجھے مساکین کے ساتھ محبت کرنے اور ان کے قریب ہونے کی وصیت فرمائی۔ اور مجھے سچ کہنے کی وصیت کی اگرچہ کڑوا ہو، اور مجھے صلہ رحمی کا حکم دیا اگرچہ وہ پیٹھ پھیر لے، اور یہ وصیت کی کہ میں کسی سے کچھ بھی سوال نہ کروں، اور یہ کہ میں زیادہ تر «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ» پڑھوں، کیونکہ یہ جنّت کے خزانوں میں سے ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 361، 449، 820، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3133، 4188، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5509، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3825، 4218، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17784، وأحمد فى «مسنده» برقم: 21693، والحميدي فى «مسنده» برقم: 130، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4259، 4721، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 758، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 3442
قال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح غير سلام أبي المنذر وهو ثقة، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 265)» حكم: إسناده صحيح
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”تم صبح کو نکلو تو یا عالم ہو، یا متعلم و علم سکھانے والے ہو، یا سننے والے، یا دوستی رکھنے والے بنو، پانچویں قسم کے آدمی نہ بننا ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے۔“
تخریج الحدیث: «موضوع، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 3626، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 6116، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5171، والطبراني فى «الصغير» برقم: 786، ضعیف الجامع برقم: 981، وقال الشيخ الألباني: موضؤع
قال الهيثمي: رجاله موثقون، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 122)» حكم: موضوع
|