سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
65. باب في الذي يَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ:
جو لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2737
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: "ويل للذي يحدث فيكذب ليضحك به القوم، ويل له! ويل له!".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ فَيَكْذِبُ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ، وَيْلٌ لَهُ! وَيْلٌ لَهُ!".
بہز بن حکیم نے اپنے باپ سے، انہوں نے دادا سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: خرابی ہے اس شخص کے لئے جو لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولے، خرابی ہے اس کے لئے، خرابی ہے اس کے لئے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2744]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4990]، [ترمذي 2316]، [أحمد 7/5]، [طبراني 403/19، 951]، [الحاكم 144]، [شرح السنة 3417، وغيرهم]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2736)
ویل کے معنی خرابی اور ہلاکت کے ہیں، نیز ویل جہنم میں ایک گڈھے کانام بھی ہے، جو شخص محض لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹی کہانیاں یا افسانے یا لطیفے گڑھے اس کے لئے آخرت میں سخت وعید ہے، اور جھوٹ ہر حال میں مذموم ہے، اور جھوٹے پر الله کی لعنت ہوتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.