من كتاب الاستئذان کتاب الاستئذان کے بارے میں 38. باب في النَّهْيِ عَنْ أَنْ تُتَّخَذَ الدَّوَابُّ كَرَاسِيَّ: جانوروں کو کرسی بنانے کی ممانعت کا بیان
سہل بن انس سے مروی ہے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان جانوروں پر سوار رہو جب تک کہ وہ تھکے اور مجروح نہ ہوں اور انہیں کرسی نہ بناؤ۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2710]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مسندأحمد 439/3]، [ابن حبان 5619]، [موارد الظمآن 2002]، [ابن قانع فى معجم الصحابة 973]۔ اور منادی نے اس کو ابویعلی و طبرانی اور حاکم کی طرف منسوب کیا ہے، لیکن مسند میں ہے کہ سہل بن معاذ بن انس یعنی سہل کے والد معاذ ہیں نہ کہ انس۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: عبداللہ بن صالح نے ہم کو خبر دی لیث سے، لیکن ان کی روایت شبابہ بن سوار سے کچھ مختلف ہے۔
تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 2711]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 2702 سے 2704) اسلامی شریعت نے جانوروں پر بھی رحم کرنے کی تعلیم دی ہے، اور اس بارے میں متعدد احادیث مروی ہیں جن میں سے ایک مذکورہ بالا روایت ہے جس میں حکم دیا گیا ہے کہ بے جان کرسی کی طرح وقت بے وقت انسان اس پر بیٹھا نہ رہے۔ ایک روایت ہے: «أركبوها غير مقروحة» ۔ مسند احمد میں مفصل روایت یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر سوار لوگوں کو بازار میں دیکھا جو گپ شپ میں لگے ہوئے تھے، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إِرْكَبُوْهَا، سَالِمَةً وَدَعُوْهَا سَالِمَةً وَلَا تَتَّخِذُوْهَا كَرَاسِيِّ.» دیکھئے [مسند أحمد 439/2، 15714، 15735] ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
|