امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: عبداللہ بن صالح نے ہم کو خبر دی لیث سے، لیکن ان کی روایت شبابہ بن سوار سے کچھ مختلف ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2702 سے 2704) اسلامی شریعت نے جانوروں پر بھی رحم کرنے کی تعلیم دی ہے، اور اس بارے میں متعدد احادیث مروی ہیں جن میں سے ایک مذکورہ بالا روایت ہے جس میں حکم دیا گیا ہے کہ بے جان کرسی کی طرح وقت بے وقت انسان اس پر بیٹھا نہ رہے۔ ایک روایت ہے: «أركبوها غير مقروحة» ۔ مسند احمد میں مفصل روایت یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر سوار لوگوں کو بازار میں دیکھا جو گپ شپ میں لگے ہوئے تھے، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إِرْكَبُوْهَا، سَالِمَةً وَدَعُوْهَا سَالِمَةً وَلَا تَتَّخِذُوْهَا كَرَاسِيِّ.» دیکھئے [مسند أحمد 439/2، 15714، 15735] ۔
تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 2711]» اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق