اخبرنا جرير، عن الاعمش، عن ابي يحيى، مولى جعدة، قال: سمعت ابا هريرة، يقول قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إن فلانة تصلي من الليل وتصوم النهار وتؤذي جيرانها سليطة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((هي في النار))، وقيل له: إن فلانة تصلي المكتوبة وتصوم رمضان وتصدق بالاثوار من الاقط، ليس لها شيء غيره ولا تؤذي احدا، فقال: ((هي في الجنة)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، مَوْلَى جَعْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ فُلَانَةَ تُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَتَصُومُ النَّهَارَ وَتُؤْذِي جِيرَانَهَا سَلِيطَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((هِيَ فِي النَّارِ))، وَقِيلَ لَهُ: إِنَّ فُلَانَةَ تُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَصَدَّقُ بِالْأَثْوَارِ مِنَ الَأَقِطِ، لَيْسَ لَهَا شَيْءٌ غَيْرُهِ وَلَا تُؤْذِي أَحَدًا، فَقَالَ: ((هِيَ فِي الْجَنَّةِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: فلاں عورت رات کے وقت تہجد پڑھتی ہے اور دن کو روزہ رکھتی ہے، جبکہ وہ اپنی پڑوسن کو اذیت پہنچاتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جہنمی ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: فلاں عورت فرض نماز پڑھتی ہے رمضان کے روزے رکھتی ہے، پنیر کے چند ٹکڑے صدقہ کرتی ہے اور اس کے پاس اس کے علاوہ کچھ نہیں، وہ کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جنتی ہے۔“
قلت لابي اسامة احدثكم الاعمش، نا ابو يحيى مولى جعدة، قال: سمعت ابا هريرة يقول: قيل: يا رسول الله فلانة تصلي بالليل فقرات عليه كما حدثنا جرير فاقر به ابو اسامة وقال: نعم.قُلتُ لِأَبِي أُسَامَةَ أَحَدَّثَكُمُ الْأَعْمَشُ، نا أَبُو يَحْيَى مَوْلَى جَعْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فُلَانَةُ تُصَلِّي بِاللَّيْلِ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ كَمَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ فَأَقَرَّ بِهِ أَبُو أُسَامَةَ وَقَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! فلاں عورت تہجد پڑھتی ہے، راوی نے بیان کیا، پس میں نے انہیں اسی طرح سنایا جس طرح جریر نے ہمیں بیان کیا تھا، تو ابواسامہ نے اسے درست قرار دیا اور کہا: ہاں۔