مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
ہمسائے کو اذیت پہنچانے والا جہنمی ہے
حدیث نمبر: 773
قُلتُ لِأَبِي أُسَامَةَ أَحَدَّثَكُمُ الْأَعْمَشُ، نا أَبُو يَحْيَى مَوْلَى جَعْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فُلَانَةُ تُصَلِّي بِاللَّيْلِ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ كَمَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ فَأَقَرَّ بِهِ أَبُو أُسَامَةَ وَقَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! فلاں عورت تہجد پڑھتی ہے، راوی نے بیان کیا، پس میں نے انہیں اسی طرح سنایا جس طرح جریر نے ہمیں بیان کیا تھا، تو ابواسامہ نے اسے درست قرار دیا اور کہا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 773 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 773
فوائد:
تکلیف دینا تو کسی کو بھی جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ مسلمان کی شان کے خلاف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِّسَانِهٖ وَیَدِهٖ)) (بخاري، رقم:10).... ”مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے (دوسرے) مسلمان محفوظ رہیں۔“
لیکن ہمسائے کو تکلیف دینا تو بہت بڑا جرم ہے، اس سے بچنا چاہے، کیونکہ اس کا وبال بہت زیادہ ہے۔ جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسے لوگوں کے نیک اعمال ختم ہو جاتے ہیں اور ہمسائے کو اذیت پہنچانا، کسی اور کو اذیت پہنچانے سے زیادہ گناہ ہے۔
جیسا کہ حدیث میں ہے کہ جو شخص دس عورتوں سے زنا کرے تو اس کا گناہ اس سے کم ہے کہ اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے۔ اور فرمایا: کوئی شخص دس گھروں سے چوری کرے تو اس کا گناہ اس سے کم ہے کہ اپنے پڑوسی کے گھر سے چوری کرے۔ (ادب المفرد، رقم: 103)
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 773