اخبرنا يعلى بن عبيد، نا الاعمش، عن جعفر بن عبد الرحمن، عن ام طارق مولاة سعد قالت: جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم سعدا فاستاذن، فسكت سعد، ثم اعاد فسكت، ثم اعاد فسكت، فانصرف، قالت: فارسلني سعد إليه، فاتيته، فقلت له: إنما اردنا ان تزيدنا، فسمعت صوتا بالباب يستاذن ولا ارى شيئا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((من انت؟)) فقالت: انا ام ملدم، فقال: ((لا مرحبا بك، ولا اهلا اتهدين إلي قباء؟))، قالت: نعم، فقال: ((ائتيهم)).أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، نا الْأَعْمَشُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّ طَارِقٍ مَوْلَاةِ سَعْدٍ قَالَتْ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدًا فَاسْتَأْذَنَ، فَسَكَتَ سَعْدٌ، ثُمَّ أَعَادَ فَسَكَتَ، ثُمَّ أَعَادَ فَسَكَتَ، فَانْصَرَفَ، قَالَتْ: فَأَرْسَلَنِي سَعْدٌ إِلَيْهِ، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّمَا أَرَدْنَا أَنْ تُزِيدَنَا، فَسَمِعْتُ صَوْتًا بِالْبَابِ يَسْتَأْذِنُ وَلَا أَرَى شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ أَنْتِ؟)) فَقَالَتْ: أَنَا أُمُّ مُلْدَمٍ، فَقَالَ: ((لَا مَرْحَبًا بِكِ، وَلَا أَهْلًا أَتُهْدِينَ إِلَيَّ قُبَاءً؟))، قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ: ((ائْتِيهِمْ)).
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی آزاد کردہ لونڈی ام طارق نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد رضی اللہ عنہ کے ہاں آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر جانے کے لیے اجازت طلب کی، سیدنا سعد رضی اللہ عنہ خاموش رہے، پھر اجازت طلب کی، وہ پھر خاموش رہے، پھر اجازت طلب کی، وہ پھر خاموش رہے، اور واپس مڑ گئے، تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا، میں آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچی تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہم نے تو صرف یہی ارادہ کیا کہ آپ ہمیں (سلامتی کی دعا کے حوالے سے) بڑھائیں، انہوں نے کہا: میں نے دروازے پر اجازت طلب کرنے کی آواز سنی، میں نے کوئی چیز نہ دیکھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کون ہو؟“ اس نے کہا: میں ام ملدم ہوں، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے کوئی خوش آمدید نہیں، کیا تم قباء کی طرف راہنمائی کرسکتی ہو؟“ اس نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں لے آ۔“
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 378/6. قال شعيب الارناوط: اسناده ضعيف.»