اخبرنا حسين بن علي الجعفي، نا زائدة، عن ميسرة الاشجعي، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليحسن قرى ضيفه))، فقيل: يا رسول الله وما حق الضيف؟ قال: ((ثلاث فما كان فوقهن او بعدهن فهو صدقة، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر شهد امرا فليتكلم بخير او ليسكت، استوصوا بالنساء فإنهن خلقن من ضلع، وإن اعوج شيء في الضلع اعلاه فإن اردت إقامته كسرته وإن تركته لم يزل اعوج، فاستوصوا بالنساء خيرا)).أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، نا زَائِدَةُ، عَنْ مَيْسَرَةَ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُحْسِنْ قِرَى ضَيْفِهِ))، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا حَقُّ الضَّيْفِ؟ قَالَ: ((ثَلَاثٌ فَمَا كَانَ فَوْقَهُنَّ أَوْ بَعْدَهُنَّ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ شَهِدَ أَمْرًا فَلْيَتَكَلَّمْ بِخَيْرٍ أَوْ لِيسْكُتْ، اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ فَإِنَّهُنَّ خُلِقْنَ مِنْ ضِلْعٍ، وَإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلْعِ أَعْلَاهُ فَإِنْ أَرَدْتَ إِقَامَتَهُ كَسَرْتَهُ وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ، فَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ اپنے ہمسائے کو ایذا نہ پہنچائے، اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو تو وہ اپنے مہمان کی خوب ضیافت کرے۔“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مہمان کا حق کیا ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین (دن حق ضیافت) پس جو ان (تین دنوں) سے زیادہ ہو یا ان کے بعد ہو تو وہ صدقہ ہے۔ اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے کوئی معاملہ پیش آئے تو وہ خیر و بھلائی کی بات کرے یا پھر خاموش رہے، عورتوں کے بارے میں خیر و بھلائی کی وصیت قبول کرو، کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور پسلی میں بھی سب سے زیادہ ٹیڑھا اس کے اوپر کا حصہ ہے، اگر تم نے اسے سیدھا کرنا چاہا تو اسے توڑ ڈالو گے، اور اگر تم اسے چھوڑ دو گے تو وہ ٹیڑھی ہی رہے گی، پس تم عورتوں کے بارے میں خیر و بھلائی کی وصیت قبول کرو۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الرضاع، باب الوصية بالنساء، رقم: 1468.»