الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم شادی، بیویوں کے مابین انصاف، اولاد کی تربیت، ان کے درمیان انصاف اور ان کے اچھے نام विवाह, पत्नियों के बीच न्याय, बच्चों की परवरिश, बच्चों के बीच न्याय और बच्चों के अच्छे नाम بہنوں اور بیٹیوں کی بہترین کفالت پر جنت کا مژدہ “ बहनों और बेटियों की अच्छी ज़िम्मेदारी उठाने पर ख़ुशख़बरी ”
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مسلمان کی دو بیٹیاں پیدا ہوں اور جب تک وہ اس کے ساتھ رہیں، وہ ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتا رہے، تو وہ ان کے سبب جنت میں داخل ہو جائے گا۔“
زوجہ رسول سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت اپنی دو بچیوں کے ہمراہ میرے پاس آئی اور مجھ سے سوال کیا، اس کے لیے میرے پاس صرف ایک کھجور تھی، میں نے اسے دے دی۔ اس نے پکڑی اور دونوں مگر بیٹیوں میں تقسیم کر دی اور خود نہ کھائی اور بیٹیوں کو لے کر چلی گئی۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو میں نے ساری بات آپ کو بتلائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو ان بیٹیوں کے ذریعے آزمایا جائے اور وہ ان سے حسن سلوک سے پیش آئے تو وہ اس کے لیے جہنم سے آڑ ثابت ہوں گی۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دو یا تین بیٹیوں یا دو یا تین بہنوں کی پرورش کی، حتی کہ وہ فوت ہو گئیں (ایک روایت میں ہیں: حتی کہ وہ دور ہو گئیں اور ایک روایت میں ہے: حتی کہ وہ بالغ ہو گئیں) یا وہ خود فوت ہو گیا، تو میں اور وہ ان دو انگلیوں کی طرح ہوں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت اور درمیان والی انگلی کے ساتھ اشارہ کیا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تین بیٹیوں کی پرورش اس طرح کی کہ ان کو پورا خرچ دیتا رہا، ان پر رحم و کرم کرتا رہا اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آتا رہا تو وہ جنت میں ہو گا۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دو بچیوں کی ان کے بالغ ہونے تک پرورش کی، تو میں اور وہ روز قیامت اس طرح آئیں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربت کی وضاحت کرتے ہوئے اپنی انگلیوں کو ملایا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی دو بہنیں یا دو بیٹیاں ہوں اور وہ جب تک اس کے ساتھ رہیں، وہ ان سے حسن سلوک سے پیش آئے، تو میں اور وہ جنت میں اس طرح (ایک دوسرے کے قریب) ہوں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت کرتے ہوئے اپنی دو انگلیوں کو ملایا۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس کے تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان پر صبر کرے اور محنت و کوشش کر کے ان کو کھلائے پلائے اور انہیں پہنائے، تو وہ اس کے لیے روز قیامت آگ سے آڑ ثابت ہوں گی۔“
سیدنا جابر بن عبدللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی تین بیٹیاں ہوں، وہ ان کی رہائش کا بندوبست کرے، ان کی کفالت کرے اور ان پر رحم و کرم کرے تو اس کے لیے ہر صورت میں جنت واجب ہو جائے گی۔“ کسی آدمی نے کہا: ے الله کے رسول! اور دو بیٹیاں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو ہوں تب بھی۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی تین بیٹیاں یا تین بہنیں ہوں اور وہ (ان کے بارے میں) الله تعالیٰ سے ڈرتا رہے اور ان کی نگہداشت کرتا رہے تو میں اور وہ جنت میں اس طرح (قریب) ہوں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت والی اور درمیان والی انگلی کے ساتھ اشارہ کیا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی کی تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان کی رہائش کا بندوبست کرے، ان سے رحمدلی سے پیش آئے اور ان کی کفالت کرے تو اس کے لیے یقینا جنت واجب ہو جائے گی۔“ کہا گیا: اے الله کے رسول! اگر دو بیٹیاں ہوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ دو ہوں تب بھی۔“ بعض لوگوں کا یہ خیال تھا کہ اگر آپ سے ایک بیٹی کے بارے میں پوچھا جاتا تو آپ فرما دیتے: اگرچہ ایک ہو تب بھی۔
|