الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم شادی، بیویوں کے مابین انصاف، اولاد کی تربیت، ان کے درمیان انصاف اور ان کے اچھے نام विवाह, पत्नियों के बीच न्याय, बच्चों की परवरिश, बच्चों के बीच न्याय और बच्चों के अच्छे नाम اولاد کے مابین عدل کرنا “ औलाद के बीच न्याय करना ”
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی اولاد کے مابین انصاف کرو، اپنی اولاد کے مابین انصاف کرو، اپنی اولاد کے مابین انصاف کرو۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اس کے پاس اس کا بیٹا آیا، اس نے اس کا بوسہ لیا اور اسے اپنی گود میں بیٹھا لیا، اس کے بعد اس کی بیٹی آئی، اس نے اسے اپنے ساتھ بیٹھا لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اس کے درمیان انصاف کیوں نہیں کیا؟“ یعنی بیٹے کا بوسہ لیا اور بیٹی کا نہیں لیا۔
عامر کہتے ہیں: میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، جبکہ وہ خطبہ دے رہے تھے: میرے باپ نے مجھ پر صدقہ کیا، سیدہ عمرہ بنت رواحہ نے کہا: میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی جب تک کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر شاہد نہیں بنائے گا۔ پس سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: میں نے اپنے بیٹے پر صدقہ کیا ہے اور عمرہ بنت رواحہ نے مجھے کہا کہ میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی جب تک تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ نہیں بنائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا اس کے علاوہ تیرے اور بیٹے بھی ہیں؟۔“ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے ان سب کو وہ چیز دی جو اس کو دی ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ظلم ہے، مجھے ظلم پر گواہ نہ بناؤ، اللہ سے ڈر جاؤ اور اپنی اولاد کے مابین عدل و انصاف کیا کرو، جیسا کہ تم پسند کرتے ہو کہ وہ سب تم سے (برابر کا) حسن سلوک کریں۔“
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے مجھے ایک عطیہ دیا، پھر اس نے چاہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر شاہد بنائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تو نے ایک بیٹے کی طرح اپنے تمام بیٹوں کو عطیے دیئے ہیں۔“ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ تجھ پر لازم ہے کہ تو اپنی اولاد کے مابین عدل کرے، جیسا کہ ان پر فرض ہے کہ وہ تجھ سے (برابر کا) حسن سلوک کریں۔“
|