الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم شادی، بیویوں کے مابین انصاف، اولاد کی تربیت، ان کے درمیان انصاف اور ان کے اچھے نام विवाह, पत्नियों के बीच न्याय, बच्चों की परवरिश, बच्चों के बीच न्याय और बच्चों के अच्छे नाम فوت ہونے والے نابالغ بچے والدین کے لیے خوشخبری ہیں، فوت ہونے والے دو یا تین نابالغ بچوں کے والدین کی فضیلت “ मरने वाले कम आयु के बच्चों के माता-पिता के लिए ख़ुशख़बरी है ، कम आयु के मरने वाले दो या तीन बच्चों के माता-पिता की फ़ज़ीलत ”
سیدنا معاویہ بن قرہ اپنے چچا یعنی قرہ بن ایاس کے بھائی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اپنے چھوٹے بچے کے ہمراہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے اور اسے اپنے سامنے بٹھا لیتے تھے۔ (ایک دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”کیا تم اس سے محبت کرتے ہو؟“ انہوں نے کہا: بہت زیادہ محبت کرتا ہوں۔ (الله کا کرنا کہ) وہ بچہ فوت ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم (بچے کی جدائی پر) غمگین تو ہو گے؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں، الله کے رسول! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس بات پر خوش ہو جاؤ گے کہ جب تم کو الله تعالیٰ جنت میں داخل کرے تو تم اس بچے کو جنت کے دروازے پر پاؤ اور وہ تمہارے لیے دروازہ کھولے؟“ اس نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سو اسی طرح ہو گا، ان شاء اللہ۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کچھ عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: اے الله کے رسول! آپ مردوں کی مجلس میں بیٹھے ہوتے ہیں، ہم وہاں نہیں آ سکتیں، لہٰذا آپ ہمارے لیے کوئی دن مقرر کر دیں، ہم پہنچ جائیں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فلاں کے گھر میں (فلاں دن) پہنچ جانا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسب وعدہ اسی دن تشریف لائے اور انہیں جو کچھ فرمایا (اس کا ایک اقتباس) یہ تھا: ”جس عورت کے تین بچے فوت ہو جاتے ہیں اور وہ ثواب کی امید رکھتے ہوئے صبر کرتی ہے تو وہ جنت میں داخل ہو گی۔“ ایک عورت نے کہا: اگر بچے دو ہوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو بھی ہوں تب۔“
سیدہ حبیبہ یا ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم سیدہ عائشہ رضی الله عنہا کے گھر بیٹھیں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوئے اور فرمایا: ”جس مسلمان جوڑے (یعنی میاں بیوی) کے تین بچے بالغ ہونے سے پہلے فوت ہو جائیں، ان بچوں کو جنت کے دروازے پر لایا جائے گا اور کہا جائے گا جنت میں داخل ہو جاؤ۔ وہ کہیں گے: کیا ہم اپنے والدین کے بغیر جنت میں داخل ہو جائیں؟ ان سے کہا جائے گا: (ٹھیک ہے) تم اور تمہارے آباء جنت میں داخل ہو جاؤ۔ الله تعالی کے اس فرمان ک یہی مفہوم ہے: «فَمَا تَنْفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشّٰفِعِيْنَ» آباء کو ان کی اولاد کی سفارش نفع دے گی۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ”تم میں سے جس عورت کے تین بچے فوت ہو جائیں گے، الله تعالی اس کو (ان کی وجہ سے) جنت میں داخل کرے گا۔“ ان میں سے ایک عمر رسیدہ عورت نے کہا: اے الله کے رسول! فوت ہونے والے دو بچوں کی ماں بھی جنت میں جائے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو بچوں والی بھی جنت میں جائے گی۔“
ابوامامہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے کوئی ایسی حدیث بیان کرو جو آپ نے رسول الله سے سنی ہو اور اس میں کمی ہو نہ وہم۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”(۱) اسلام میں جس کے تین بچے پیدا ہوں اور وہ بالغ ہونے سے پہلے فوت ہو جائیں تو اللہ ایسے آدمی کو ان پر رحمت کرنے کے سبب جنت میں داخل کرے گا۔ (۲) جو الله کے راستے میں بوڑھا ہو گیا تو یہ عمل اس کے لیے روز قیامت نور ثابت ہو گا۔ (۳) جس نے الله کے راستے میں کوئی تیر پھینکا، وہ دشمن کو لگا یا نہ لگا تو اس کا یہ عمل ایک غلام آزاد کرنے کے ثواب کے برابر ہو گا۔ (۴) جس نے مسلمان غلام آزاد کیا، الله تعالی (آزاد شدہ) کے ہر ایک عضو کے بدلے (آزاد کرنے والے کے) ہر ایک عضو کو آگ سے آزاد کر دے گا۔ (۵) جس نے الله تعالیٰ کے راستے میں (مال کی کسی قسم سے) ایک جوڑا خرچ کیا تو وہ جنت کے آٹھ دروازوں میں سے جس دروازے سے چاہے گا، الله تعالیٰ اسے داخل کر لے گا۔“
|