الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم شادی، بیویوں کے مابین انصاف، اولاد کی تربیت، ان کے درمیان انصاف اور ان کے اچھے نام विवाह, पत्नियों के बीच न्याय, बच्चों की परवरिश, बच्चों के बीच न्याय और बच्चों के अच्छे नाम بیوی پر خاوند کے حقوق کے تقاضے “ पत्नी पर पति के अधिकार के बारे में ”
سیدنا طلق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آدمی اپنی (فطری) ضرورت پوری کرنے کے لیے اپنی بیوی کو بلائے تو وہ اپنے خاوند کے پاس پہنچے، اگرچہ وہ تنور پر ہی ہو۔“
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی کو بلائے تو وہ (فورا) تسلیم کرے، اگرچہ وہ پالان پر ہو۔“
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی کے دو طاقتور سانڈ تھے، وہ دونوں مستی میں آ گئے، اس نے ان کو ایک باغ میں داخل کر کے دروازہ بند کر دیا، پھر دعا کروانے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چند صحابہ میں تشریف فرما تھے۔ اس نے آ کر کہا: اے اللہ کے نبی! میں ایک ضرورت کے پیش نظر آپ کے پاس آیا ہوں، میرے دو سانڈ ہیں، وہ دونوں مستی میں آ گئے ہیں، میں نے ان کو ایک باغ میں داخل کر کے دروازہ بند کر دیا ہے۔ اب میں چاہتا ہوں کہ آپ دعا کریں کہ اللہ تعالی ان کو میرے لیے مسخر کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا: ”اٹھو (چلتے ہیں)۔“ آپ چلے یہاں تک کہ باغ کے دروازے تک پہنچ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دروازہ کھولو۔“ دروازہ کھول دیا گیا۔ ایک سانڈ دروازے کے قریب ہی کھڑا تھا، جب اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو آپ کو سجدہ کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی (رسی وغیرہ) لاؤ تاکہ میں اس کا سر باندھ کر اس کو تیرے لیے مسخر کروں۔“ وہ لگام لے آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سر باندھا اور اسے اس کے لیے مسخر کر دیا۔ پھر دوسرے سانڈ کو پکڑنے کے لیے باغ کے دوسرے کنارے کی طرف گئے، جب اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو اس نے بھی سجدہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی سے فرمایا: ”کوئی (رسی وغیرہ) لاؤ تاکہ میں اس کا سر باندھ دوں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سر باندھا اور اس کی تسخیر میں دے دیا اور فرمایا: ”جاؤ، اب یہ تیری بغاوت نہیں کریں گے۔“ جب صحابہ نے (سجدہ کرنے کا) منظر دیکھا تو کہا: اے اللہ کے رسول یہ دو سانڈ، جو غیر عاقل ہیں، آپ کو سجدہ کرتے ہیں، کیا ہم آپ کو سجدہ نہ کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کا حکم نہیں دیا، اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔“
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے دیکھا ہو گا کہ اہل کتاب اپنے پادریوں اور عالموں کو سجدہ کرتے ہیں۔ کیا ہم بھی آپ کو سجدہ کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کیا کرے اور بیوی تو اس وقت تک اپنے خاوند کے حق سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتی، جب تک ایسا نہ ہو کہ وہ اس سے اس کے نفس کا سوال کرے اور وہ اس کی بات مان لے، اگرچہ وہ پالان پر ہی ہو۔“
سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاوندوں کی اجازت کے بغیر بیویوں سے (ان کے گھروں میں) گفتگو کرنے سے منع فرمایا۔
|