الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم شادی، بیویوں کے مابین انصاف، اولاد کی تربیت، ان کے درمیان انصاف اور ان کے اچھے نام विवाह, पत्नियों के बीच न्याय, बच्चों की परवरिश, बच्चों के बीच न्याय और बच्चों के अच्छे नाम نکاح میں لڑکی کی رضا مندی ضروری ہے “ विवाह के लिए लड़की की सहमति ज़रूरी है ”
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب آدمی اپنی بیٹی کی شادی کرے تو (پہلے) اس سے اجازت لے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں سے ان کے جسموں (یعنی ان کا نکاح کرنے) کے بارے میں مشورہ کرو۔“ کہا گیا کہ کنواری عورت تو بات کرنے سے شرماتی ہے (اس سے مشورہ کیسے کیا جائے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اجازت طلب کرتے وقت) اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے۔“
عدی بن عدی کندی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں (کا نکاح کرتے وقت) ان کے نفسوں کے بارے میں ان سے مشورہ کیا کرو۔“ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کنواری لڑکی تو شرماتی ہے (اس سے مشورہ کیسے کیا جائے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ تو اپنے بارے میں خود وضاحت کر دیتی ہے اور کنواری کی رضامندی اس کا خاموش ہو جانا ہے۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بیٹی کی شادی کرتے تو اس کے پردے کے پاس بیٹھ کر (اجازت لینے کے لیے) فرماتے: ”فلاں آدمی، فلاں عورت کا تذکرہ کر رہا تھا، ان دونوں کا نام بھی لیتے۔ اگر وہ خاموش رہتی تو اس کے ساتھ اس کی شادی کر دیتے اور اگر وہ ناپسند کرتی تو پردہ گرا دیتی تھی، جب وہ پردہ گرا دیتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مرد سے اس کی شادی نہ کرتے تھے۔ یہ حدیث سیدہ عائشہ، سیدنا ابوہریرہ، سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروہ ہے۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی بیٹیوں کو مجبور نہ کرو، کیونکہ وہ دل بہلانے والی اور اہمیت کی حامل ہیں۔“
سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کنواری بچی (کے نکاح کے بارے میں) خود اس سے مشورہ کرو اور اس کی خاموشی اس کی اجازت ہو گی۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ عورت (اپنے خاوند کے انتخاب کے بارے میں) اپنے ولی سے زیادہ حقدار ہے اور کنواری لڑکی سے اس کا باپ اجازت لے گا اور اس کی خاموشی اس کی اجازت ہو گی۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” بیوہ عورت اپنے لیے (خاوند کا انتخاب کرنے میں) اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے اور کنواری لڑکی سے اجازت طلب کی جائے گی اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہو گی۔“
|