الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم شادی، بیویوں کے مابین انصاف، اولاد کی تربیت، ان کے درمیان انصاف اور ان کے اچھے نام विवाह, पत्नियों के बीच न्याय, बच्चों की परवरिश, बच्चों के बीच न्याय और बच्चों के अच्छे नाम امہات المؤمنین کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ترجیح دینا “ रसूल अल्लाह ﷺ की पत्नियों का आप ﷺ को प्राथमिकता देना ”
زوجہ رسول سیدہ عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیویوں کو اختیار دینے کا حکم دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ابتدا کی اور فرمایا: ”میں تیرے سامنے ایک بات رکھتا ہوں، تو نے جلدی نہیں کرنی، بلکہ اپنے والدین سے صلاح مشورہ کرنا۔“ (دراصل) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم تھا کہ میرے والدین مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہونے کا حکم نہیں دے سکتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو آیات کی تلاوت کی: «يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ۔۔۔۔۔۔» (سورۃ «» الاحزاب:۲۸-۲۹) میں نے کہا: میں کس چیز میں اپنے والدین سے مشوره کروں؟ میں الله، اس کے رسول اور دار آخرت کو ہی چاہتی ہوں۔
سیدنا جابر بن عبدللہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی الله عنہ نے اندر آنے کے لیے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی . . . . الخ۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، آپ کی بیویاں اردگرد بیٹھے نان و نفقہ کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ یہ آیت نازل ہوئیں: «يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ میں تیرے سامنے ایک چیز رکھنے کا ارادہ کرتا ہوں میں چاہوں گا کہ تو والدین سے مشوره کر اور جلدی نہ کر۔“ انہوں نے کہا: اے الله کے رسول! کیا بات ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر یہ آیت تلاوت کی۔ انہوں نے کہا: اے الله کے رسول! کیا میں آپ کے بارے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں؟ میں تو الله تعالیٰ، اس کے رسول اور دار آخرت کو ہی پسند کروں گی اور آپ سے گزارش کروں گی کہ میں نے جو کچھ کہا، اپنی دوسری بیوی کو نہ بتلانا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت بھی مجھ سے پوچھے گی، میں اسے بتاؤں گا، الله تعالیٰ نے مجھے تکلیف و مشقت میں ڈالنے والا اور پریشان کرنے والا بنا کر نہیں، بلکہ تعلیم دینے والا اور آسانیاں پیدا کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔“
|