الزواج، والعدل بين الزوجات وتربية الاولاد والعدل بينهم وتحسين اسمائهم شادی، بیویوں کے مابین انصاف، اولاد کی تربیت، ان کے درمیان انصاف اور ان کے اچھے نام विवाह, पत्नियों के बीच न्याय, बच्चों की परवरिश, बच्चों के बीच न्याय और बच्चों के अच्छे नाम نام تبدیل کرنا “ नाम बदलना ”
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی، جسے شہاب کہا جاتا تھا، کا تذکرہ کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس کا نام تبدیل کرتے ہوئے) فرمایا: ”تو ہشام ہے (شہاب نہیں)۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک بڑھیا عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”تو کون ہے؟“ اس نے کہا: میں جثامہ مزنی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو (جثامہ نہیں) حسانہ مزنی ہے، تم کیسی ہو تمہارا کیا حال ہے، ہمارے بعد تم کیسے ہو“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں خیر و عافیت کے ساتھ رہی۔ جب وہ چلی گئی تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس بڑھیا پر اس قدر توجہ دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ خدیجہ کے زمانے میں ہمارے پاس آتی تھی اور (اس قسم کے فرد کا) اچھا خیال رکھنا ایمان کا حصہ ہے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبیح نام کو اچھے نام میں تبدیل کر دیتے تھے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہ کا (اصل) نام برہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبدیل کر کے جویریہ رکھا۔ آپ ناپسند کرتے تھے کہ یہ کہا جائے: آپ برہ کے پاس سے نکلے ہیں۔
سیدنا عتبہ بن عبدالسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب کوئی آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا اور اس کا نام آپ کو ناپسند ہوتا تو اسے تبدیل کر دیتے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی قبیح نام سنتے تو اسے تبدیل کر دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گاؤں کے پاس سے گزرے جسے ”عفرہ“ کہا جاتا تھا اور اس کا نام ”خضرہ“ رکھا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ زینب کا نام برہ تھا۔ کہا جاتا تھا یہ اپنے آپ کو پاک ثابت کرتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر اس کا نام زینب رکھ دیا۔
|